Ghulam Rabbani Taban

غلام ربانی تاباں

غلام ربانی تاباں کی غزل

    ملے گا درد تو درماں کی آرزو ہوگی

    ملے گا درد تو درماں کی آرزو ہوگی تمام عمر غرض صرف جستجو ہوگی پھر آج دل سے مخاطب ہے شب کا سناٹا پھر آج صبح تلک ان کی گفتگو ہوگی جنوں کا شغل سلامت رفو کی فکر نہ کر کسے خبر ہے کہ کب فرصت رفو ہوگی ابھی جلیں گے یہاں اور بے رخی کے چراغ اس انجمن میں وفا اور سرخ رو ہوگی چلے گی بات جہاں ...

    مزید پڑھیے

    نمو کے فیض سے رنگ چمن نکھر سا گیا

    نمو کے فیض سے رنگ چمن نکھر سا گیا مگر بہار میں دل شورشوں سے ڈر سا گیا جفائے دوست بہت سازگار آئی ہے خراب ہو کہ یہ دل اور کچھ سنور سا گیا نہ جانے باد صبا کیا پیام لائی تھی کہ پھول ہنس تو دیا پھر بھی منہ اتر سا گیا بہ فیض شوق یہ دن دیکھنا نصیب ہوا کہ سر سے درد کا طوفاں گزر گزر سا ...

    مزید پڑھیے

    لائی تری محفل میں مجھے آرزوئے دید

    لائی تری محفل میں مجھے آرزوئے دید درپیش ہے پھر مرحلۂ طور کی تجدید مایوس تمناؤں کو اے دوست تری یاد جیسے افق بیم پہ اک اختر امید خود اپنا قفس بن گئی کوتاہی پرواز کچھ دور نہیں ورنہ جہان مہ و خورشید ایک ایک ادا شوق کی تہذیب پہ مائل ایک ایک نظر شوخئ جذبات کی تنقید جو خود نہ سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    شرح جاں سوزیٔ غم عرض وفا کیا کرتے

    شرح جاں سوزیٔ غم عرض وفا کیا کرتے تم بھی اک جھوٹی تسلی کے سوا کیا کرتے شیشہ نازک تھا ذرا چوٹ لگی ٹوٹ گیا حادثے ہوتے ہی رہتے ہیں گلا کیا کرتے رات نے چھیڑ دیے بھولے ہوئے افسانے جاگ کر صبح نہ کرتے تو بھلا کیا کرتے اپنی کشتی کو بھی مل جاتا کنارہ شاید تند تھی موج مخالف تھی ہوا کیا ...

    مزید پڑھیے

    جنوں خود نما خود نگر بھی نہیں

    جنوں خود نما خود نگر بھی نہیں خرد کی طرح کم نظر بھی نہیں کوئی راہزن کا خطر بھی نہیں کہ دامن میں گرد سفر بھی نہیں یہاں ہوش و ایماں سبھی لٹ گئے مزا یہ ہے ان کی خبر بھی نہیں غم زندگی اک مسلسل عذاب غم زندگی سے مفر بھی نہیں نظر معتبر ہے خبر معتبر مگر اس قدر معتبر بھی نہیں تری انجمن ...

    مزید پڑھیے

    لطف کا ربط ہے کوئی نہ جفا کا رشتہ

    لطف کا ربط ہے کوئی نہ جفا کا رشتہ دل سے کچھ دور ہے ظالم کی انا کا رشتہ دست عیسیٰ بھی وہی بازوئے قاتل بھی وہی کتنا نازک ہے چراغوں سے ہوا کا رشتہ جبر حالات کہو غم کی مکافات کہو ٹوٹ بھی جاتا ہے ہونٹوں سے نوا کا رشتہ سوچیے تو سبھی اپنے ہیں کوئی غیر نہیں حاکم شہر سے ہے جرم و سزا کا ...

    مزید پڑھیے

    سر تا بہ قدم ایک حسیں راز کا عالم

    سر تا بہ قدم ایک حسیں راز کا عالم اللہ رے اک فتنہ گر ناز کا عالم زلفوں میں وہ برسات کی راتوں کی جوانی عارض پہ وہ انوار سحر ساز کا عالم عنوان سخن غالبؔ و مومنؔ کا تغزل انداز نظر بادۂ شیراز کا عالم دزدیدہ نگاہوں میں اک الہام کی دنیا نازک سے تبسم میں اک اعجاز کا عالم الجھے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    شوق کے خواب‌ پریشاں کی ہیں تفسیریں بہت

    شوق کے خواب‌ پریشاں کی ہیں تفسیریں بہت دامن دل پر ابھر آئی ہیں تصویریں بہت دوستوں کی بزم میں کچھ سوچ کر لب سی لیے ورنہ دامان تصور میں ہیں تقریریں بہت زندگی تیرے لیے دفتر کہاں سے لائیے چند بوسیدہ ورق ہیں اور تحریریں بہت خواہشیں ہی خواہشیں ہیں حسرتیں ہی حسرتیں دل سا دیوانہ ...

    مزید پڑھیے

    جلوہ پابند نظر بھی ہے نظر ساز بھی ہے

    جلوہ پابند نظر بھی ہے نظر ساز بھی ہے پردۂ راز بھی ہے پردہ در راز بھی ہے ہم نفس آگ نہ لگ جائے کہیں محفل میں شعلۂ ساز بھی ہے شعلۂ آواز بھی ہے یوں بھی ہوتا ہے مداوائے غم محرومی جبر صیاد بھی ہے حسرت پرواز بھی ہے میرے افکار کی رعنائیاں تیرے دم سے میری آواز میں شامل تری آواز بھی ...

    مزید پڑھیے

    چھٹے غبار نظر بام طور آ جائے

    چھٹے غبار نظر بام طور آ جائے پیو شراب کہ چہرے پہ نور آ جائے اٹھاؤ جام بنام حیات بادہ کشو نظارے جھومیں نظر کو سرور آ جائے شراب خانے میں کوثر کا ذکر کیا کہئے کسی کی عقل میں جیسے فتور آ جائے مقام دار سے گزرو تو زندگی پاؤ پیو جو زہر ہلاہل سرور آ جائے نگاہ تیز نفس گرم آرزو بیباک جسے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4