Ghulam Rabbani Taban

غلام ربانی تاباں

غلام ربانی تاباں کے تمام مواد

38 غزل (Ghazal)

    تمہیں بتاؤ پکارا ہے بار بار کسے

    تمہیں بتاؤ پکارا ہے بار بار کسے عزیز کہتے ہیں غم ہائے روزگار کسے سکوت راز کہو یا سکوت مجبوری مگر لبوں کی جسارت تھی ناگوار کسے خزاں میں کس نے بہاروں کی دل کشی بھر دی دعائیں دیتا ہے دامن کا تار تار کسے کہاں وہ داغ کہ دل کا گماں کرے کوئی سمجھئے عہد تمنا کی یادگار کسے نسیم صبح کا ...

    مزید پڑھیے

    بہار آئی گل افشانیوں کے دن آئے

    بہار آئی گل افشانیوں کے دن آئے اٹھاؤ ساز غزل خوانیوں کے دن آئے نگاہ شوق کی گستاخیوں کا دور آیا دل خراب کی نادانیوں کے دن آئے نگاہ حسن خریداریوں پہ مائل ہے متاع شوق کی ارزانیوں کے دن آئے مزاج عقل کی ناسازیوں کا موسم ہے جنوں کی سلسلہ جنبانیوں کے دن آئے سروں نے دعوت آشفتگی کا ...

    مزید پڑھیے

    سواد غم میں کہیں گوشۂ اماں نہ ملا

    سواد غم میں کہیں گوشۂ اماں نہ ملا ہم ایسے کھوئے کہ پھر تیرا آستاں نہ ملا غموں کی بزم کہ تنہائیوں کی محفل تھی ہمیں وہ دشمن تمکیں کہاں کہاں نہ ملا عجیب دور ستم ہے کہ دل کو مدت سے نوید غم نہ ملی مژدۂ زیاں نہ ملا کسے ہے یاد کہ سعی و طلب کی راہوں میں کہاں ملا ہمیں تیرا نشاں کہاں نہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ نازک سا تبسم رہ گیا وہم حسیں بن کر

    وہ نازک سا تبسم رہ گیا وہم حسیں بن کر نمایاں ہو گیا ذوق ستم چین جبیں بن کر بہت اترا رہی ہے رات زلف عنبریں بن کر بہت مغرور ہے نور سحر رنگ جبیں بن کر مری جامہ دری نے راز یہ کھولا زمانے پر خرد دھوکے دیا کرتی ہے جیب و آستیں بن کر کرم میں بھی مگر اک غمزۂ خوں ریز شامل تھا نگاہوں کی طرف ...

    مزید پڑھیے

    ہر ستم لطف ہے دل خوگر آزار کہاں

    ہر ستم لطف ہے دل خوگر آزار کہاں سچ کہا تم نے مجھے غم سے سروکار کہاں دشت و صحرا کے کچھ آداب ہوا کرتے ہیں کیوں بھٹکتے ہو یہاں سایۂ دیوار کہاں بادۂ شوق سے لبریز ہے ساغر میرا کیسے اذکار مجھے فرصت افکار کہاں کیوں ترے دور میں محروم سزا ہوں کہ مجھے جرم پر ناز سہی جرم سے انکار کہاں رہ ...

    مزید پڑھیے

تمام