Ghulam Rabbani Taban

غلام ربانی تاباں

غلام ربانی تاباں کی غزل

    منزلوں سے بیگانہ آج بھی سفر میرا

    منزلوں سے بیگانہ آج بھی سفر میرا رات بے سحر میری درد بے اثر میرا گمرہی کا عالم ہے کس کو ہم سفر کہیے تھک کے چھوڑ بیٹھی ہے ساتھ رہ گزر میرا وہ فروغ خلوت بھی انجمن سراپا بھی بھر گیا ہے پھولوں سے دامن نظر میرا اب ترے تغافل سے اور کیا طلب کیجے شوق نا رسا میرا عشق معتبر میرا دور کم ...

    مزید پڑھیے

    جنوں خود نما خود نگر بھی نہیں

    جنوں خود نما خود نگر بھی نہیں خرد کی طرح کم نظر بھی نہیں کسی راہزن کا خطر بھی نہیں کہ دامن میں گرد سفر بھی نہیں غم زندگی اک مسلسل عذاب غم زندگی سے مفر بھی نہیں نظر معتبر ہے خبر معتبر مگر اس قدر معتبر بھی نہیں

    مزید پڑھیے

    یہ ہجوم رسم و رہ دنیا کی پابندی بھی ہے

    یہ ہجوم رسم و رہ دنیا کی پابندی بھی ہے غالباً کچھ شیخ کو زعم خرد مندی بھی ہے بجلیوں سے سازشیں بھی کر رہا ہے باغباں ہم چمن والوں کو حکم آشیاں بندی بھی ہے حضرت دل کو خدا رکھے وہی ہیں شورشیں درد محرومی بھی سوز آرزو مندی بھی ہے مے کدے کی اصطلاحوں میں بہت کچھ کہہ گئے ورنہ اس محفل میں ...

    مزید پڑھیے

    چھٹے غبار نظر بام طور آ جائے

    چھٹے غبار نظر بام طور آ جائے پیو شراب کہ چہرہ پہ نور آ جائے اٹھاؤ جام بنام حیات بادہ کشو نظارے جھومیں نظر کو سرور آ جائے شراب خانے میں کوثر کا ذکر کیا کہئے کسی کی عقل میں جیسے فتور آ جائے تمام زہد و ریاضت ہو غرق موج شراب جو میکدے میں وہ شیدائے حور آ جائے مقام دار سے گزرو تو ...

    مزید پڑھیے

    لطف یہ ہے جسے آشوب جہاں کہتا ہوں

    لطف یہ ہے جسے آشوب جہاں کہتا ہوں اسی ظالم کو فروغ دل و جاں کہتا ہوں غیر کا ذکر ہی کیا مفت میں الزام نہ دو دل کی ہر بات میں تم سے بھی کہاں کہتا ہوں کسی مجبور کے ہونٹوں پہ جو آ جاتا ہے اس تبسم کو میں اعجاز فغاں کہتا ہوں نہ میں زندانی‌ٔ صحرا نہ اسیر گلشن کوئی بندش ہو اسے جی کا زیاں ...

    مزید پڑھیے

    ہر موڑ کو چراغ سر رہ گزر کہو

    ہر موڑ کو چراغ سر رہ گزر کہو بیتے ہوئے دنوں کو غبار سفر کہو خوں گشتہ آرزو کو کہو شام میکدہ دل کی جراحتوں کو چمن کی سحر کہو ہر رہ گزر پہ کرتا ہوں زنجیر کا قیاس چاہو تو تم اسے بھی جنوں کا اثر کہو میری متاع درد یہی زندگی تو ہے نا معتبر کہو کہ اسے معتبر کہو یہ بھی عروج رنگ کا اک ...

    مزید پڑھیے

    شوق کا تقاضہ ہے شرح آرزو کیجے

    شوق کا تقاضہ ہے شرح آرزو کیجے دل سے عہد خاموشی کیسے گفتگو کیجے دل ہو یا گریباں ہو روز چاک ہوتے ہیں کیا جنوں کے موسم میں کوشش رفو کیجے عاشقی و خودداری بندگی و خود بینی آرزو کی راہوں میں خون آرزو کیجے داد سعئ پیہم کی کچھ تو دیجئے یعنی تازہ تر شکستوں سے دل کو سرخ رو کیجے پائے شوق ...

    مزید پڑھیے

    قصور عشق میں ظاہر ہے سب ہمارا تھا

    قصور عشق میں ظاہر ہے سب ہمارا تھا تری نگاہ نے دل کو مگر پکارا تھا وہ دن بھی کیا تھے کہ ہر بات میں اشارا تھا دلوں کا راز نگاہوں سے آشکارا تھا ہوائے شوق نے رنگ حیا نکھارا تھا چمن چمن لب و رخسار کا نظارا تھا فریب کھا کے تری شوخیوں سے کیا پوچھیں حیات و مرگ میں کس کی طرف اشارا ...

    مزید پڑھیے

    مری صہبا پرستی مورد الزام ہے ساقی

    مری صہبا پرستی مورد الزام ہے ساقی خرد والوں کی محفل میں جنوں بدنام ہے ساقی جنوں میں اور خرد میں در حقیقت فرق اتنا ہے وہ زیر در ہے ساقی اور یہ زیر دام ہے ساقی سوئے منزل بڑھے جاتا ہوں مے خانہ بہ مے خانہ مذاق جستجو تشنہ لبی کا نام ہے ساقی کبھی جو چار قطرے بھی سلیقے سے نہ پی پائے وہ ...

    مزید پڑھیے

    دور طوفاں میں بھی جی لیتے ہیں جینے والے (ردیف .. ح)

    دور طوفاں میں بھی جی لیتے ہیں جینے والے دور ساحل سے کسی موج‌‌ گریزاں کی طرح دل کی وادی میں ترا درد برستا ہی رہا ابر نیساں کی طرح ابر بہاراں کی طرح فاصلے وقت میں تبدیل ہوئے جاتے ہیں زندگی رقص میں ہے گردش دوراں کی طرح دل کی تسکین کو مانگے کا اجالا کہئے رات اک شوخ کی یاد آئی تھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4