Ghulam Rabbani Naeem

غلام ربانی نعیم

  • 1951 - 2008

غلام ربانی نعیم کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    زخم دیتی رہی ہے ذات نئے

    زخم دیتی رہی ہے ذات نئے گل کھلاتی رہی حیات نئے دن روایات کا اسیر رہا خواب دیکھے ہر ایک رات نئے رہنما کس کو چن لیا تم نے پیش آئیں گے واقعات نئے دوستی رسم یا رواج نہیں آئے دن کیوں تکلفات نئے آپ کھو بیٹھے اعتبار اپنا کیا کروں میں یہ کاغذات نئے آج ہم فیصلوں کو کیوں ٹالیں کل نیا ...

    مزید پڑھیے

    سوئے ارمانوں کو جگایا کس کی حسن آرائی نے

    سوئے ارمانوں کو جگایا کس کی حسن آرائی نے کس کے پرتو سے روشن ہیں دل کے دھندلے آئینے محفل محفل کیوں نہ تمہارے تیر نظر کا چرچا ہو کتنی دعائیں دیں ہیں دل کے زخموں کی گہرائی نے میں جس جانب بھی مڑتا ہوں ان کو سامنے پاتا ہوں سارے پردے توڑ دئے ہیں اس دل کی بینائی نے دل کے صحرا سے پھر ...

    مزید پڑھیے

    ریت کا ڈھیر عمارت میں بدلنا چاہا

    ریت کا ڈھیر عمارت میں بدلنا چاہا میں نے ہر خواب حقیقت میں بدلنا چاہا پہلے آئی مری تنہائی کی ساتھی بن کر پھر تری یاد نے وحشت میں بدلنا چاہا پیار کی روح سے محروم ہے وہ دل جس نے اپنی فطرت کو ضرورت میں بدلنا چاہا دیکھ دیرینہ روایات کا نازک شیشہ ٹوٹ جائے گا جو عجلت میں بدلنا ...

    مزید پڑھیے

    غم سے کس نے نجات پائی ہے

    غم سے کس نے نجات پائی ہے ہنس کے جی لو تو کیا برائی ہے بات یہ اب سمجھ میں آئی ہے خامشی میں بڑی بھلائی ہے ہم ہیں رونق بڑھانے والوں میں انجمن آپ نے سجائی ہے زندگی دور دور ہے ایسے جیسے اپنی نہیں پرائی ہے آندھیوں کو کوئی خبر کر دے ہم نے اک شمع پھر جلائی ہے اب اسی کو بھلا سمجھ ...

    مزید پڑھیے