Ghulam Mohammad Qasir

غلام محمد قاصر

پاکستان کے مقبول اور ممتاز شاعر

Ghulam Muhammad Qasir is considered to be one of the finest modern poets from Pakistan.

غلام محمد قاصر کی نظم

    تضاد

    یزید نقشۂ جور و جفا بناتا ہے حسین اس میں خط کربلا بناتا ہے یزید موسم عصیاں کا لا علاج مرض حسین خاک سے خاک شفا بناتا ہے یزید کاخ کثافت کی ڈولتی بنیاد حسین حسن کی حیرت سرا بناتا ہے یزید تیز ہواؤں سے جوڑ توڑ میں گم حسین سر پہ پہن کے ردا بناتا ہے یزید لکھتا ہے تاریکیوں کو خط دن ...

    مزید پڑھیے

    اونچے درجے کا سیلاب

    زمیں کا حسن سبزہ ہے مگر اب سبز پتے زرد ہو کر جھڑتے جاتے ہیں بہاریں دیر سے آتی ہیں جگنو ہے نہ تتلی ۔۔۔خوشبوؤں سے رنگ روٹھے ہیں جہاں جنگل ہوا کرتے تھے اور بارش دھنک لے کر اترتی تھی جہاں برسات میں کوئل، پپیہے چہچہاتے تھے وہاں اب خاک اڑتی ہے درختوں کی کمی سے آ گئی ہے دھوپ میں شدت فضا ...

    مزید پڑھیے

    کہف القحط

    پیربخش بلڈنگ سے پیربخش کے مرقد تک اپنی ہی بخشش کی دعاؤں کے کرب زار سے گزر کر آنے والی سر پر گزشتہ ماہ و سال کے کتنے ہی تھال اٹھائے آج بھی ایک قبر گم گشتہ کا نشاں اور اپنے معدوم کل کے لیے خطۂ اماں ایک ساتھ ڈھونڈ رہی ہے اس کے ننگے تلووں سے چھونے والی تپش کی لہر لہر اسے اپنے کھلونوں سے ...

    مزید پڑھیے

    ایک ذاتی نظم

    میں اکثر دیکھنے جاتا تھا اس کو جس کی ماں مرتی اور اپنے دل میں کہتا تھا یہ کیسا شخص؟ ہے اب بھی جیے جاتا ہے آخر کون اس کے گھر میں ہے جس کے لیے یہ سختیاں سہتا ہے تکلیفیں اٹھاتا ہے تھکن دن کی سمیٹے شب کو گھر جانے پہ کون اس کے لیے دہلیز پر بیٹھا۔۔۔ دعا کی مشعلیں دل میں جلائے۔۔۔ دیدۂ بے ...

    مزید پڑھیے

    سمیتا پاٹل

    دل کے مندر میں خوشبو ہے لوبان کی، گھنٹیاں بج اٹھیں، دیو داسی تھی وہ کتنے سرکش اندھیروں میں جلتی رہی دیکھنے میں تو مشعل ذرا سی تھی وہ نور و نغمہ کی رم جھم پھواروں تلے مسکراتی ہوئی اک اداسی تھی وہ پانیوں کی فراوانیوں میں رواں اس کی حیرانیاں کتنی پیاسی تھی وہ حسن انساں سے فطرت کی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی

    زندگی اتنی سادہ بھی نہیں کہ ایک بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی سیٹ اس کے رنگوں کا احاطہ کر سکے مگر رنگین سیٹ بھی تو شاعرانہ مبالغے سے کام لیتے ہیں ہو سکتا ہے پیکٹ بھر حیات میں سات پیکٹ رنگ انڈیلنے والوں کی حقیقی زندگی یہی ہو روح اور ضمیر کی عمر بھر کی کمائی سیاہ رنگ کی پڑیا ہے کسی فاحشہ کے ...

    مزید پڑھیے

    ’’اٹلانٹک سٹی‘‘

    زمین نور و نغمہ پر خدائے رنگ کے بکھرے ہوئے جلووں کو پہچانیں اسے سمجھیں۔ اسے جانیں یقیں آ جائے تو مانیں یہاں تو کہکشاں مٹھی میں ہے لعل و جواہر پیرہن پر ہیں شعاعوں کے کئی دھبے ہر اک اجلے بدن پر ہیں یہاں رنگیں مشینیں دائروں میں جھک کے ملتی ہیں کسی سے روٹھ جاتے ہیں کسی کے ساتھ چلتے ...

    مزید پڑھیے

    دعا اور بد دعا کے درمیاں

    دعا اور بد دعا کے درمیاں جب رابطے کا پل نہیں ٹوٹا تو میں کس طرح پہنچا بددعائیں دینے والوں میں میں ان کی ہمنوائی پر ہوا مامور ہم آواز ہوں ان کا کہ جن کے نامۂ اعمال میں ان بد دعاؤں کے سوا کچھ بھی نہیں ان کے کہے پر آج تک بادل نہیں برسے کبھی موسم نہیں بدلے کوئی طوفاں، کوئی سیلاب ان کی ...

    مزید پڑھیے