Ghulam Mohammad Qasir

غلام محمد قاصر

پاکستان کے مقبول اور ممتاز شاعر

Ghulam Muhammad Qasir is considered to be one of the finest modern poets from Pakistan.

غلام محمد قاصر کے تمام مواد

42 غزل (Ghazal)

    محبت کی گواہی اپنے ہونے کی خبر لے جا

    محبت کی گواہی اپنے ہونے کی خبر لے جا جدھر وہ شخص رہتا ہے مجھے اے دل! ادھر لے جا سجی ہے بزم شبنم تو تبسم کام آئے گا تعارف پھول کا درپیش ہے تو چشم تر لے جا اندھیرے میں گیا وہ روشنی میں لوٹ آئے گا دیا جو دل میں جلتا ہے اسی کو بام پر لے جا اڑانوں آسمانوں آشیانوں کے لیے طائر! یہ پر ٹوٹے ...

    مزید پڑھیے

    پھر تو اس بے نام سفر میں کچھ بھی نہ اپنے پاس رہا

    پھر تو اس بے نام سفر میں کچھ بھی نہ اپنے پاس رہا تیری سمت چلا ہوں جب تک سمتوں کا احساس رہا تیری گلی میں ٹوٹ گئے سب جرم و سزا کے پیمانے ایک تبسم دیکھنے والا ساری عمر اداس رہا گلچیں کے چہرے کی رنگت روز بدلتی رہتی تھی رنج و خوشی کے ہر موسم میں پھول کا ایک لباس رہا جن کی درد بھری ...

    مزید پڑھیے

    لب پہ سرخی کی جگہ جو مسکراہٹ مل رہے ہیں

    لب پہ سرخی کی جگہ جو مسکراہٹ مل رہے ہیں حسرتوں کا بوجھ شانوں پر اٹھا کر چل رہے ہیں زندگی کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائیں کسی سے خوف و خواہش کے یہ پیکر نیند میں بھی چل رہے ہیں دل میں خیمہ زن اندھیرو کتنی جلدی میں ہے سورج جسم تک جاگے نہیں ہیں اور سائے ڈھل رہے ہیں میرے قصے میں اچانک ...

    مزید پڑھیے

    گلیوں کی اداسی پوچھتی ہے گھر کا سناٹا کہتا ہے

    گلیوں کی اداسی پوچھتی ہے گھر کا سناٹا کہتا ہے اس شہر کا ہر رہنے والا کیوں دوسرے شہر میں رہتا ہے اک خواب نما بیداری میں جاتے ہوئے اس کو دیکھا تھا احساس کی لہروں میں اب تک حیرت کا سفینہ بہتا ہے پھر جسم کے منظر نامے میں سوئے ہوئے رنگ نہ جاگ اٹھیں اس خوف سے وہ پوشاک نہیں بس خواب ...

    مزید پڑھیے

    سینہ مدفن بن جاتا ہے جیتے جاگتے رازوں کا

    سینہ مدفن بن جاتا ہے جیتے جاگتے رازوں کا جانچنا زخموں کی گہرائی کام نہیں اندازوں کا ساری چابیاں میرے حوالے کیں اور اس نے اتنا کہا آٹھوں پہر حفاظت کرنا شہر ہے نو دروازوں کا سامنے کی آواز سے میرے ہر اک رابطے میں حائل دائیں بائیں پھیلا لشکر انجانی آوازوں کا آنکھیں آگے بڑھنا ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    تضاد

    یزید نقشۂ جور و جفا بناتا ہے حسین اس میں خط کربلا بناتا ہے یزید موسم عصیاں کا لا علاج مرض حسین خاک سے خاک شفا بناتا ہے یزید کاخ کثافت کی ڈولتی بنیاد حسین حسن کی حیرت سرا بناتا ہے یزید تیز ہواؤں سے جوڑ توڑ میں گم حسین سر پہ پہن کے ردا بناتا ہے یزید لکھتا ہے تاریکیوں کو خط دن ...

    مزید پڑھیے

    اونچے درجے کا سیلاب

    زمیں کا حسن سبزہ ہے مگر اب سبز پتے زرد ہو کر جھڑتے جاتے ہیں بہاریں دیر سے آتی ہیں جگنو ہے نہ تتلی ۔۔۔خوشبوؤں سے رنگ روٹھے ہیں جہاں جنگل ہوا کرتے تھے اور بارش دھنک لے کر اترتی تھی جہاں برسات میں کوئل، پپیہے چہچہاتے تھے وہاں اب خاک اڑتی ہے درختوں کی کمی سے آ گئی ہے دھوپ میں شدت فضا ...

    مزید پڑھیے

    کہف القحط

    پیربخش بلڈنگ سے پیربخش کے مرقد تک اپنی ہی بخشش کی دعاؤں کے کرب زار سے گزر کر آنے والی سر پر گزشتہ ماہ و سال کے کتنے ہی تھال اٹھائے آج بھی ایک قبر گم گشتہ کا نشاں اور اپنے معدوم کل کے لیے خطۂ اماں ایک ساتھ ڈھونڈ رہی ہے اس کے ننگے تلووں سے چھونے والی تپش کی لہر لہر اسے اپنے کھلونوں سے ...

    مزید پڑھیے

    ایک ذاتی نظم

    میں اکثر دیکھنے جاتا تھا اس کو جس کی ماں مرتی اور اپنے دل میں کہتا تھا یہ کیسا شخص؟ ہے اب بھی جیے جاتا ہے آخر کون اس کے گھر میں ہے جس کے لیے یہ سختیاں سہتا ہے تکلیفیں اٹھاتا ہے تھکن دن کی سمیٹے شب کو گھر جانے پہ کون اس کے لیے دہلیز پر بیٹھا۔۔۔ دعا کی مشعلیں دل میں جلائے۔۔۔ دیدۂ بے ...

    مزید پڑھیے

    سمیتا پاٹل

    دل کے مندر میں خوشبو ہے لوبان کی، گھنٹیاں بج اٹھیں، دیو داسی تھی وہ کتنے سرکش اندھیروں میں جلتی رہی دیکھنے میں تو مشعل ذرا سی تھی وہ نور و نغمہ کی رم جھم پھواروں تلے مسکراتی ہوئی اک اداسی تھی وہ پانیوں کی فراوانیوں میں رواں اس کی حیرانیاں کتنی پیاسی تھی وہ حسن انساں سے فطرت کی ...

    مزید پڑھیے

تمام