Ghazal Ansari

غزل انصاری

غزل انصاری کی غزل

    نہ فکر کرنا ہمارے دل کی نہ اس جنوں کا ملال رکھنا

    نہ فکر کرنا ہمارے دل کی نہ اس جنوں کا ملال رکھنا یہ التجا ہے ہماری تم سے تم اپنے دل کو سنبھال رکھنا وہ شام غم جو گزاری ہم نے کوئی گزارے تو جان پائے کٹھن ہے کتنا ہے کیسا مشکل اٹھا کے ماضی میں حال رکھنا کوئی صحیفہ سمجھ کے رکھا تمہارے خط کو چھپا کے دل میں مری محبت کو اپنے دل میں ...

    مزید پڑھیے

    غیروں کی بستیوں میں رہنے کو آ رہے ہیں

    غیروں کی بستیوں میں رہنے کو آ رہے ہیں اس دل کو چھوڑ کر ہم دنیا بنا رہے ہیں سکھیاں سہیلیاں وہ گزرا جہاں لڑکپن بیٹھے بٹھائے اب کیوں سب یاد آ رہے ہیں روزی کی جستجو میں اپنوں کو چھوڑ چلنا ماضی کے سارے منظر آنکھوں پہ چھا رہے ہیں روکا تھا سب نے ہم کو لیکن نہ رک سکے ہم اب اجنبی زمیں کے ...

    مزید پڑھیے

    ایسی تحریر جو آنسو کی جھڑی ثابت ہو

    ایسی تحریر جو آنسو کی جھڑی ثابت ہو پھر توقع کہ محبت بھی کڑی ثابت ہو کیوں بچھاتے ہو مری راہ میں لفظی کانٹے دو وہ پیغام جو موتی کی لڑی ثابت ہو تیری شمشیر کا شاخ گل الفت پہ ہو وار کیسے ممکن کہ وہ پھولوں کی چھڑی ثابت ہو بے نیازی تری بڑھتی ہی رہی روز و شب تیری فرقت میں کوئی اچھی گھڑی ...

    مزید پڑھیے

    اب زندگی کا کوئی سہارا نہیں رہا

    اب زندگی کا کوئی سہارا نہیں رہا سب غیر ہیں کوئی بھی ہمارا نہیں رہا اغیار کی نظر میں رہے مثل خار ہم اب جینا جاگنا بھی ہمارا نہیں رہا صوبائی عصبیت نے کھلائے کچھ ایسے گل اب بھائی بھائی کا بھی سہارا نہیں رہا اب تو ہماری ناؤ ہے طغیانیوں کے بیچ نزدیک و دور کوئی کنارا نہیں رہا خون ...

    مزید پڑھیے

    بھلانا ہے بہت مشکل مگر پھر بھی بھلانا ہے

    بھلانا ہے بہت مشکل مگر پھر بھی بھلانا ہے تری یادوں کو دل سے اب تو ہر صورت مٹانا ہے بہت رسوائیاں سہہ لیں دل برباد کی خاطر مگر الفت پنپ سکتی نہیں ایسا زمانہ ہے مرا دامن پکڑ لیتی ہیں وہ معصوم سی یادیں مرے جیون میں تیری یاد ہی واحد خزانہ ہے تو آنکھوں میں تو یادوں میں تو ہر دم میرے ...

    مزید پڑھیے