Gauhar Raza

گوہر رضا

گوہر رضا کی نظم

    خاموشی

    لو میں نے قلم کو دھو ڈالا لو میری زباں پر تالا ہے لو میں نے آنکھیں بند کر لیں لو پرچم سارے باندھ لیے نعروں کو گلے میں گھونٹ دیا احساس کے تانے بانے کو پھر میں نے حوالے دار کیا اس دل کی کسک کو مان لیا ایک آخری بوسہ دینا ہے اور اپنے لرزتے ہاتھوں سے خنجر کے حوالے کرنا ہے لو میں نے قلم ...

    مزید پڑھیے

    شدت پسند

    مجھے یقیں تھا کہ مذہبوں سے کوئی بھی رشتہ نہیں ہے ان کا مجھے یقیں تھا کہ ان کا مذہب ہے نفرتوں کی حدوں کے اندر مجھے یقیں تھا وہ لا مذہب ہیں یا ان کے مذہب کا نام ہرگز سوائے شدت کے کچھ نہیں ہے مگر اے ہمدم یقیں تمہارا جو ڈگمگایا تو کتنے انساں جو ہم وطن تھے جو ہم سفر تھے جو ہم نشیں تھے وہ ...

    مزید پڑھیے

    میری تلوار ہے یہ میرا قلم

    ایک نظم ایک غزل الجھا الجھا سا کوئی شعر کہیں ایک افسانہ کہانی یا کوئی ایک کتاب کوئی تصویر کوئی خاکہ کوئی ایک خیال دل کے ایک کونے میں کہیں کلیوں کے چٹکنے کی صدا صبح دم اس میں بھیگے ہوئے پھولوں کی مہک دور دھندھلائے ہوئے رنگوں کے پردے سے پرے ڈوبتے اور ابھرتے ہوئے نغموں کی صدا گہری ...

    مزید پڑھیے

    صبح

    سنا ہے رات کے پردے میں صبح سوتی ہے سویرا اٹھ کے دبے پاؤں آئے گا ہم تک ہمارے پاؤں پہ رکھے گا بھیگے بھیگے پھول کہے گا اٹھو کہ اب تیرگی کا دور گیا بہت سے کام ادھورے پڑے ہیں کرنے ہیں انہیں سمیٹ کے راہیں نئی تلاش کرو نہیں یقین کرو یوں کبھی نہیں ہوتا سویرا اٹھ کے دبے پاؤں خود نہ آئے ...

    مزید پڑھیے

    گر ٹوٹ گئے تو ہار گئے

    جب میرے وطن کی گلیوں میں ظلمت نے پنکھ پسارے تھے اور رات کے کالے بادل نے ہر شہر میں ڈیرا ڈالا تھا جب بستی بستی دہک اٹھی یوں لگتا تھا سب راکھ ہوا یوں لگتا تھا محشر ہے بپا اور رات کے ظالم سائے سے بچنے کا کوئی یارا بھی نہ تھا صدیوں میں تراشا تھا جس کو انسان کے انتھک ہاتھوں نے تہذیب کے ...

    مزید پڑھیے