خاموشی
لو میں نے قلم کو دھو ڈالا
لو میری زباں پر تالا ہے
لو میں نے آنکھیں بند کر لیں
لو پرچم سارے باندھ لیے
نعروں کو گلے میں گھونٹ دیا
احساس کے تانے بانے کو
پھر میں نے حوالے دار کیا
اس دل کی کسک کو مان لیا
ایک آخری بوسہ دینا ہے
اور اپنے لرزتے ہاتھوں سے
خنجر کے حوالے کرنا ہے
لو میں نے قلم کو دھو ڈالا
لو میری زباں پر تالا ہے
الزام یہ آید تھا مجھ پر
ہر لفظ مرا ایک نشتر ہے
جو کچھ بھی لکھا جو کچھ بھی کہا
وہ دیش ورودھی باتیں تھیں
اور حکم کیا تھا یہ صادر
تہذیب کے اس گہوارے کو
جو میری نظر سے دیکھے گا
وہ اک ملزم کہلائے گا
لو میں نے قلم کو دھو ڈالا
لو میری زباں پر تالا ہے
جو عشق کے نغمے گائے گا
جو پیار کی بانی بولے گا
جو بات کہے گا گیتوں میں
جو آگ بجھانے اٹھے گا
جو ہاتھ جھٹک دے قاتل کا
وہ اک مجرم کہلائے گا
لو میں نے قلم کو دھو ڈالا
لو میری زباں پر تالا ہے
خاموش ہوں میں سناٹا ہے
کیوں سہمے سہمے لگتے ہو
ہر ایک زباں پر تالا ہے
کیوں سہمے سہمے لگتے ہو
لو میں نے قلم کو دھو ڈالا
لو میری زباں پر تالا ہے
ہاں سناٹے کی گونج سنو
ہیں لفظ وہی انداز وہی
ہر ظالم جابر ہر قاتل
اس سناٹے کی زد پر ہے
خاموشی کو خاموش کرو
یہ بات تمہارے بس میں نہیں
خاموشی تو خاموشی ہے
گر پھیل گئی تو پھیل گئی