خون پلکوں پہ سر شام جمے گا کیسے
خون پلکوں پہ سر شام جمے گا کیسے درد کا شہر جو اجڑا تو بسے گا کیسے روز و شب یادوں کے آسیب ستائیں گے کوئی شہر میں تجھ سے خفا ہو کے رہے گا کیسے دل جلا لیتے تھے ہم لوگ اندھیروں میں مگر دل بھی ان تیز ہواؤں میں جلے گا کیسے کس مصیبت سے یہاں تک ترے ساتھ آئے تھے راستہ تجھ سے الگ ہو کے کٹے ...