اپنے ہونے کے جو آثار بنانے ہیں مجھے
اپنے ہونے کے جو آثار بنانے ہیں مجھے جانے کتنے در و دیوار بنانے ہیں مجھے خود کو رکھنا بھی نہیں جنس گراں کی صورت بکنے والوں کے بھی معیار بنانے ہیں مجھے تیرے قدموں میں بچھانے ہیں زمینی رستے اور اپنے لیے کہسار بنانے ہیں مجھے اپنے جیسا کوئی دشمن بھی ضروری ہے بہت تیرے جیسے بھی کئی ...