Fazil Jamili

فاضل جمیلی

کراچی میں مقیم اردو کے معروف صحافی اور شاعر

Prominent poet and journalist who has also been associated with television channel.

فاضل جمیلی کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    میں جس جگہ ہوں وہاں بود و باش کس کی ہے

    میں جس جگہ ہوں وہاں بود و باش کس کی ہے مرے بدن کے کفن میں یہ لاش کس کی ہے تجھے خیال میں لا کر گل و نجوم کے ساتھ یہ دیکھنا ہے کہ اچھی تراش کس کی ہے خیال و خواب کی گلیوں میں بھی ہے ویرانی مری اداس نظر کو تلاش کس کی ہے تمہارا کام نہیں تو پھر انتظام ہے کیا دل و جگر پہ یہ ایک اک خراش کس ...

    مزید پڑھیے

    اب تو اشکوں کی روانی میں نہ رکھی جائے

    اب تو اشکوں کی روانی میں نہ رکھی جائے اس کی تصویر ہے پانی میں نہ رکھی جائے ایک ہی دل میں ٹھہر جائیں ہمیشہ کے لئے زندگی نقل مکانی میں نہ رکھی جائے زندہ رکھنا ہو محبت میں جو کردار مرا ساعت وصل کہانی میں نہ رکھی جائے یوں تو ملتے ہیں سبھی لوگ بچھڑنے کے لئے ناگہانی یہ جوانی میں نہ ...

    مزید پڑھیے

    میرے ہونٹوں پہ تیرے نام کی لرزش تو نہیں

    میرے ہونٹوں پہ تیرے نام کی لرزش تو نہیں یہ جو آنکھوں میں چمک ہے کوئی خواہش تو نہیں رنگ ملبوس ہوئے لمس ہوئی ہے خوش بو آج پھر شہر میں پھولوں کی نمائش تو نہیں ایک ہی سانس میں دہرائے چلے جاتے ہیں یہ محبت کہیں الفاظ کی ورزش تو نہیں دیکھتا رہتا ہوں چپ چاپ گزرتے بادل یہ تعلق بھی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی کو عدم آباد لے جانے لگا

    زندگانی کو عدم آباد لے جانے لگا ہر گزرتا دن کسی کی یاد لے جانے لگا ایک محفل سے اٹھایا ہے دل ناشاد نے ایک محفل میں دل ناشاد لے جانے لگا کس طرف سے آ رہا ہے کارواں اسباب کا کس طرف یہ خانماں برباد لے جانے لگا اک ستارہ مل گیا تھا رات کی تمثیل میں آسمانوں تک مری فریاد لے جانے لگا میں ...

    مزید پڑھیے

    گزرتی ہے جو دل پر وہ کہانی یاد رکھتا ہوں

    گزرتی ہے جو دل پر وہ کہانی یاد رکھتا ہوں میں ہر گل رنگ چہرے کو زبانی یاد رکھتا ہوں میں اکثر کھو سا جاتا ہوں گلی کوچوں کے جنگل میں مگر پھر بھی ترے گھر کی نشانی یاد رکھتا ہوں مجھے اچھے برے سے کوئی نسبت ہے تو اتنی ہے کہ ہر نا مہرباں کی مہربانی یاد رکھتا ہوں کبھی جو زندگی کی بے ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    درختوں کے لیے

    اے درختو! تمہیں جب کاٹ دیا جائے گا اور تم سوکھ کے لکڑی میں بدل جاؤ گے ایسے عالم میں بہت پیش کشیں ہوں گی تمہیں تم مگر اپنی روایت سے نہ پھرنا ہرگز شاہ کی کرسی میں ڈھلنے سے کہیں بہتر ہے کسی فٹپاتھ کے ہوٹل کا وہ ٹوٹا ہوا تختہ بننا میلے کپڑوں میں سہی لوگ محبت سے جہاں بیٹھتے ہیں کسی ...

    مزید پڑھیے

    سرحدیں

    یہ سرحدیں.... پڑوسنیں کبھی ہنسی خوشی رہیں کبھی ذرا سی بات ہو تو لڑ پڑیں نہ آنگنوں میں ایک ساتھ رقص ہو نہ بام پر ہی باہمی قدم پڑے گلی میں کوئی کھیل ہو نہ تال ہو، نہ میل ہو کشیدگی کے نام پر گھٹن کی ریل پیل ہو یہ سرحدیں.... پڑوسنیں پڑوسنوں سے کیا کہیں جہاں میں رنجشوں کے سب گلیشئر پگھل ...

    مزید پڑھیے