درختوں کے لیے
اے درختو! تمہیں جب کاٹ دیا جائے گا اور تم سوکھ کے لکڑی میں بدل جاؤ گے ایسے عالم میں بہت پیش کشیں ہوں گی تمہیں تم مگر اپنی روایت سے نہ پھرنا ہرگز شاہ کی کرسی میں ڈھلنے سے کہیں بہتر ہے کسی فٹپاتھ کے ہوٹل کا وہ ٹوٹا ہوا تختہ بننا میلے کپڑوں میں سہی لوگ محبت سے جہاں بیٹھتے ہیں کسی ...