Fazil Jamili

فاضل جمیلی

کراچی میں مقیم اردو کے معروف صحافی اور شاعر

Prominent poet and journalist who has also been associated with television channel.

فاضل جمیلی کی غزل

    میں جس جگہ ہوں وہاں بود و باش کس کی ہے

    میں جس جگہ ہوں وہاں بود و باش کس کی ہے مرے بدن کے کفن میں یہ لاش کس کی ہے تجھے خیال میں لا کر گل و نجوم کے ساتھ یہ دیکھنا ہے کہ اچھی تراش کس کی ہے خیال و خواب کی گلیوں میں بھی ہے ویرانی مری اداس نظر کو تلاش کس کی ہے تمہارا کام نہیں تو پھر انتظام ہے کیا دل و جگر پہ یہ ایک اک خراش کس ...

    مزید پڑھیے

    اب تو اشکوں کی روانی میں نہ رکھی جائے

    اب تو اشکوں کی روانی میں نہ رکھی جائے اس کی تصویر ہے پانی میں نہ رکھی جائے ایک ہی دل میں ٹھہر جائیں ہمیشہ کے لئے زندگی نقل مکانی میں نہ رکھی جائے زندہ رکھنا ہو محبت میں جو کردار مرا ساعت وصل کہانی میں نہ رکھی جائے یوں تو ملتے ہیں سبھی لوگ بچھڑنے کے لئے ناگہانی یہ جوانی میں نہ ...

    مزید پڑھیے

    میرے ہونٹوں پہ تیرے نام کی لرزش تو نہیں

    میرے ہونٹوں پہ تیرے نام کی لرزش تو نہیں یہ جو آنکھوں میں چمک ہے کوئی خواہش تو نہیں رنگ ملبوس ہوئے لمس ہوئی ہے خوش بو آج پھر شہر میں پھولوں کی نمائش تو نہیں ایک ہی سانس میں دہرائے چلے جاتے ہیں یہ محبت کہیں الفاظ کی ورزش تو نہیں دیکھتا رہتا ہوں چپ چاپ گزرتے بادل یہ تعلق بھی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی کو عدم آباد لے جانے لگا

    زندگانی کو عدم آباد لے جانے لگا ہر گزرتا دن کسی کی یاد لے جانے لگا ایک محفل سے اٹھایا ہے دل ناشاد نے ایک محفل میں دل ناشاد لے جانے لگا کس طرف سے آ رہا ہے کارواں اسباب کا کس طرف یہ خانماں برباد لے جانے لگا اک ستارہ مل گیا تھا رات کی تمثیل میں آسمانوں تک مری فریاد لے جانے لگا میں ...

    مزید پڑھیے

    گزرتی ہے جو دل پر وہ کہانی یاد رکھتا ہوں

    گزرتی ہے جو دل پر وہ کہانی یاد رکھتا ہوں میں ہر گل رنگ چہرے کو زبانی یاد رکھتا ہوں میں اکثر کھو سا جاتا ہوں گلی کوچوں کے جنگل میں مگر پھر بھی ترے گھر کی نشانی یاد رکھتا ہوں مجھے اچھے برے سے کوئی نسبت ہے تو اتنی ہے کہ ہر نا مہرباں کی مہربانی یاد رکھتا ہوں کبھی جو زندگی کی بے ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے کسی کی یاد میں اکثر شراب پی

    ہم نے کسی کی یاد میں اکثر شراب پی پی کر غزل کہی تو مکرر شراب پی یادوں کا اک ہجوم تھا تنہا نہیں تھا میں ساحل کی چاندنی میں سمندر شراب پی مدت کے بعد آج میں آفس نہیں گیا خود اپنے ساتھ بیٹھ کے دن بھر شراب پی اس کاک ٹیل کا تو نشہ ہی کچھ اور ہے غم کو خوشی کے ساتھ ملا کر شراب پی ویسے تو ...

    مزید پڑھیے

    سخن جو اس نے کہے تھے گرہ سے باندھ لیے

    سخن جو اس نے کہے تھے گرہ سے باندھ لیے خیال اسی کے تھے سو سو طرح سے باندھ لیے وہ بن سنور کے نکلتی تو چھیڑتی تھی صبا پھر اس نے بال ہی اپنے صبا سے باندھ لیے ملے بغیر وہ ہم سے بچھڑ نہ جائے کہیں یہ وسوسے بھی دل مبتلا سے باندھ لیے ہمارے دل کا چلن بھی تو کوئی ٹھیک نہیں کہاں کے عہد کہاں ...

    مزید پڑھیے

    شوقین مزاجوں کے رنگین طبیعت کے

    شوقین مزاجوں کے رنگین طبیعت کے وہ لوگ بلا لاؤ نمکین طبیعت کے دکھ درد کے پیڑوں پر اب کے جو بہار آئی پھل پھول بھی آئے ہیں غمگین طبیعت کے خیرات محبت کی پھر بھی نہ ملی ہم کو ہم لاکھ نظر آئے مسکین طبیعت کے اب کے جو نشیبوں میں پرواز ہماری ہے ہم کون سے ایسے تھے شاہین طبیعت کے دیکھی ہے ...

    مزید پڑھیے

    خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ حقیقت میں اسے

    خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ حقیقت میں اسے میں کبھی دیکھ نہیں سکتا مصیبت میں اسے وہ مرا یار طرحدار کہ خوش فہم بھی ہے کوئی دھوکہ ہی نہ دے جائے محبت میں اسے زندگی ہو تو کئی کام نکل آتے ہیں یاد آؤں گا کبھی میں بھی ضرورت میں اسے اک تعلق تھا کہ شیشے کی طرح ٹوٹ گیا جوڑ سکتا ہی نہیں میں کسی ...

    مزید پڑھیے

    تم نے پوچھا ہے تو احوال بتا دیتے ہیں

    تم نے پوچھا ہے تو احوال بتا دیتے ہیں ورنہ چہرے بھی مہ و سال بتا دیتے ہیں روح کا حال بھی اے کاش بتائے کوئی دل کی حالت تو خد و خال بتا دیتے ہیں اب مراسم بھی بساطوں پہ سجے مہرے ہیں کون سی کس نے چلی چال بتا دیتے ہیں کس میں اب کتنی اڑانوں کی سکت باقی ہے ہر پرندے کے پر و بال بتا دیتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2