میں جس جگہ ہوں وہاں بود و باش کس کی ہے

میں جس جگہ ہوں وہاں بود و باش کس کی ہے
مرے بدن کے کفن میں یہ لاش کس کی ہے


تجھے خیال میں لا کر گل و نجوم کے ساتھ
یہ دیکھنا ہے کہ اچھی تراش کس کی ہے


خیال و خواب کی گلیوں میں بھی ہے ویرانی
مری اداس نظر کو تلاش کس کی ہے


تمہارا کام نہیں تو پھر انتظام ہے کیا
دل و جگر پہ یہ ایک اک خراش کس کی ہے


جو آپ اپنی ہی پسماندگی پہ ناز کرے
میں خود نہیں تو یہ طرز معاش کس کی ہے