Fazil Ansari

فاضل انصاری

فاضل انصاری کی غزل

    بتا اے زندگی تیرے پرستاروں نے کیا پایا

    بتا اے زندگی تیرے پرستاروں نے کیا پایا اٹھا کر ناز تیرے ناز برداروں نے کیا پایا وہ کانٹے ہی سہی کچھ تو دیا ہم کو بیاباں نے مگر گلشن سے پھولوں کے طلب گاروں نے کیا پایا ذرا معلوم تو کیجے خرد پر مرنے والوں سے کہ ٹھکرا کر جنوں کو ان زیاں کاروں نے کیا پایا کلیجہ تیرا پھٹ جائے گا ...

    مزید پڑھیے

    گلزار میں ایک پھول بھی خنداں تو نہیں ہے

    گلزار میں ایک پھول بھی خنداں تو نہیں ہے کچھ اور ہے یہ دور بہاراں تو نہیں ہے ہے چاک‌ بداماں ہی تو اے لالہ خود سر گل تیری طرح داغ بداماں تو نہیں ہے اچھا ہی ہوا ڈوب گیا میرا سفینہ اب کشمکش ساحل و طوفاں تو نہیں ہے تقدیر کی بات اور ہے ورنہ دل مضطر امید کے بر آنے کا امکاں تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تحفۂ غم بھی ملا درد کی سوغات کے بعد

    تحفۂ غم بھی ملا درد کی سوغات کے بعد پھر بھی دل خوش نہ ہوا اتنی عنایات کے بعد عمر بھر ڈھونڈتے پھرتے ہی رہے اپنا وجود خود سے ہم مل نہ سکے ان سے ملاقات کے بعد میں ہوں جب تک تو سمجھ لیجئے سب کچھ ہے یہاں کچھ نہ رہ جائے گا دنیا میں مری ذات کے بعد کتنی تاریکیاں گزریں تو اجالا دیکھا حسن ...

    مزید پڑھیے

    نہ صنم کدوں کی ہے جستجو نہ خدا کے گھر کی تلاش ہے

    نہ صنم کدوں کی ہے جستجو نہ خدا کے گھر کی تلاش ہے مرے دل میں بھر دے جو بجلیاں مجھے اس نظر کی تلاش ہے ہیں بہت سے ایسے بھی راہزن جو ملیں گے خضر کے بھیس میں کوئی ان سے کہہ دے یہ ہم سفر جنہیں راہبر کی تلاش ہے تجھے چند روزہ خوشی ملی تو ملا مجھے غم دائمی وہ تری نظر کی تلاش تھی یہ مری نظر ...

    مزید پڑھیے

    کوہساروں میں نہیں ہے کہ بیاباں میں نہیں

    کوہساروں میں نہیں ہے کہ بیاباں میں نہیں باغباں حسن فقط تیرے گلستاں میں نہیں موج دریا کی روانی کہ گھٹاؤں کا خرام کون سی بات تری زلف پریشاں میں نہیں تجھ سے ہو ترک جفا مجھ سے وفائیں چھوٹیں وہ ترے بس میں نہیں یہ مرے امکاں میں نہیں خیر دھندلائی سی تھی روشنیٔ شام خزاں باغباں وہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    دل کے مکاں میں آنکھ کے آنگن میں کچھ نہ تھا

    دل کے مکاں میں آنکھ کے آنگن میں کچھ نہ تھا جب غم نہ تھا حیات کے دامن میں کچھ نہ تھا یہ تو ذرا بتاؤ ہمیں اہل کارواں ان رہبروں میں کیا ہے جو رہزن میں کچھ نہ تھا ظلمت کا جب طلسم نہ ٹوٹا نگاہ سے روشن ہوا کہ دیدۂ روشن میں کچھ نہ تھا وہ تو بہار کا ہمیں رکھنا پڑا بھرم ورنہ یہ واقعہ ہے کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2