بشر کی ذات میں شر کے سوا کچھ اور نہیں
بشر کی ذات میں شر کے سوا کچھ اور نہیں یہ بات نقص نظر کے سوا کچھ اور نہیں حیات کی شب تاریک ختم ہوتی ہے قضا طلوع سحر کے سوا کچھ اور نہیں جو دیکھیے تو کف گل فروش بھی ہے حیات غلط کہ دامن تر کے سوا کچھ اور نہیں گزر کے حد سے ہر اک شے برعکس ہوتی ہے کمال عیب ہنر کے سوا کچھ اور نہیں یہ رنگ ...