Farzana Ejaz

فرزانہ اعجاز

  • 1947

فرزانہ اعجاز کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    ابھی تک یاد ہے مجھ کو مرا سرشار ہو جانا

    ابھی تک یاد ہے مجھ کو مرا سرشار ہو جانا نظر کا ناگہاں اٹھنا ترا دیدار ہو جانا مری ہستی کا حاصل بن گیا وہ قیمتی لمحہ وہ اک ٹک دیکھنا ان کا مرا گلنار ہو جانا وہی لمحہ غنیمت جانیے جو ہنس کے کٹ جائے سکوں کھونا ہے یکسر زندگی کا بار ہو جانا ابھی کل کھیلتے پھرتے تھے آنکھیں میچ کر ہم ...

    مزید پڑھیے

    گھر نہ در کچھ نہیں رہا محفوظ

    گھر نہ در کچھ نہیں رہا محفوظ ہے غنیمت کہ سر رہا محفوظ لٹ گیا دل تو کیا رہا محفوظ ان کا غم میرا حوصلہ محفوظ رہنماؤں کی ہم کو حاجت کیا ہم نے رکھا ہے حوصلہ محفوظ عشق پیہم سے چشم پر نم سے کوئی دنیا میں کب رہا محفوظ ہم کو منکر نہ تو سمجھ واعظ دل میں ہر سمت ہے خدا محفوظ آپ پر مٹ کے ہم ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو راہ عاشقی میں زندگی کا غم نہ تھا

    ہم کو راہ عاشقی میں زندگی کا غم نہ تھا مرحلہ در مرحلہ غم عاشقی ہی کم نہ تھا دھیرے دھیرے سیکھ لی ہم نے نگاہوں کی زباں ان کا انداز تکلم بھی بہت مبہم نہ تھا شہر کا عالم کہ جیسے سب یہاں پتھر کے ہوں خون انساں بہہ رہا تھا اور کسی کو غم نہ تھا کیوں چرا لیتے ہیں نظریں آتے جاتے لوگ ...

    مزید پڑھیے