Fartash Syed

فرتاش سید

فرتاش سید کی غزل

    گندھ کے مٹی جو کبھی چاک پہ آ جاتی ہے

    گندھ کے مٹی جو کبھی چاک پہ آ جاتی ہے بات بے مہریٔ افلاک پہ آ جاتی ہے آسمانوں پہ اڑو ذہن میں رکھو کہ جو چیز خاک سے اٹھتی ہے وہ خاک پہ آ جاتی ہے رنگ و خوشبو کا کہیں کوئی کرے ذکر تو بات گھوم پھر کر تری پوشاک پہ آ جاتی ہے بکھرا بکھرا سا ہے انداز تکلم ان کا اور تہمت مرے ادراک پہ آ جاتی ...

    مزید پڑھیے

    کیسۂ گل میں بند تھی خوشبو

    کیسۂ گل میں بند تھی خوشبو کس قدر خود پسند تھی خوشبو سرنگوں تھا غرور غنچہ و گل سر بسر سر بلند تھی خوشبو اہل گلشن تھے محو رامش و رنگ ہاں مگر فکر مند تھی خوشبو اڑ گئی آمد خزاں سے قبل واقعی عقل مند تھی خوشبو آن واحد میں آ کے لوٹ گئی آہوؤں کی زقند تھی خوشبو دفتر گلستاں تھا ...

    مزید پڑھیے

    سر پہ حرف آتا ہے دستار پہ حرف آتا ہے

    سر پہ حرف آتا ہے دستار پہ حرف آتا ہے تنگ ہوں لوگ تو سردار پہ حرف آتا ہے ویسے تو میں بھی بھلا سکتا ہوں تجھ کو لیکن عشق ہوں سو مرے کردار پہ حرف آتا ہے گھر کی جب بات نکل جاتی ہے گھر سے باہر در پہ حرف آتا ہے دیوار پہ حرف آتا ہے کتنا بے بس ہوں کہ خاموش مجھے رہنا ہے بولتا ہوں تو مرے یار ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنے دل کی طرح آئنہ بنا ہوا ہوں

    میں اپنے دل کی طرح آئنہ بنا ہوا ہوں سو حیرتوں کے لیے مسئلہ بنا ہوا ہوں پہنچ تو سکتا تھا منزل پہ میں مگر اے دوست میں دوسروں کے لیے راستہ بنا ہوا ہوں میں جب چلا تھا تو اپنے بھی مجھ کو چھوڑ گئے اور آج دیکھ لو میں قافلہ بنا ہوا ہوں ستم تو یہ ہے کہ ہے میری داستاں اور میں شریک متن نہیں ...

    مزید پڑھیے

    گلی کا پتھر تھا مجھ میں آیا بگاڑ ایسا

    گلی کا پتھر تھا مجھ میں آیا بگاڑ ایسا میں ٹھوکریں کھا کے ہو گیا ہوں پہاڑ ایسا خدا خبر دل میں کوئی آسیب ہے کہ اس میں کوئی نہ آیا گیا پڑا ہے اجاڑ ایسا نہ سر اٹھا پائے کوئی بھونچال مجھ میں اے وقت میں نرم مٹی ہوں سو مجھے تو لتاڑ ایسا چہار جانب پڑے ہیں پرزے نگاہ و دل کے ہمارا اس عشق ...

    مزید پڑھیے

    در فقیر پہ جو آئے وہ دعا لے جائے

    در فقیر پہ جو آئے وہ دعا لے جائے دوائے درد کوئی درد لا دوا لے جائے وصال یار کی اب صرف ایک صورت ہے ہماری خاک اڑا کر وہاں ہوا لے جائے تو جان جائے مرا دکھ جو تیرے پہلو سے کوئی بھی آئے ترے دوست کو اٹھا لے جائے کسی جزیرۂ نادیدہ کی طلب تھی ہمیں اب اس پہ ہے کہ جہاں ہم کو ناخدا لے ...

    مزید پڑھیے

    صف ماتم پہ جو ہم ناچنے گانے لگ جائیں

    صف ماتم پہ جو ہم ناچنے گانے لگ جائیں گردش وقت! ترے ہوش ٹھکانے لگ جائیں وہ تو وہ اس کی معیت میں گزارا ہوا پل جو بھلائیں تو بھلانے میں زمانے لگ جائیں مرے قادر! جو تو چاہے تو یہ ممکن ہو جائے رفتگاں شہر عدم سے یہاں آنے لگ جائیں بزم دنیا سے چلوں ایسا نہ ہو سب مرے یار ایک ایک کر کے مجھے ...

    مزید پڑھیے

    وہ بھی گمراہ ہو گیا ہوگا

    وہ بھی گمراہ ہو گیا ہوگا میرا بد خواہ ہو گیا ہوگا میرے حق میں جو بول اٹھا ہے درد آگاہ ہو گیا ہوگا سجدۂ شوق جو ادا نہ ہوا سنگ درگاہ ہو گیا ہوگا حادثے کی ہمیں خبر ہی نہیں خیر ناگاہ ہو گیا ہوگا واقعہ آپ تک نہیں پہنچا نذر افواہ ہو گیا ہوگا صورت حال دیکھ کر وہ بھی تیرے ہم راہ ہو گیا ...

    مزید پڑھیے

    ہاں کبھی روح کو نخچیر نہیں کر سکتا

    ہاں کبھی روح کو نخچیر نہیں کر سکتا تجھ زباں نے جو کیا تیر نہیں کر سکتا چاند ہوتا تو یہ ممکن تھا مگر چاند نہیں سو میں اس شخص کو تسخیر نہیں کر سکتا میں کہاں اور یہ آیات خد و خال کہاں مصحف حسن میں تفسیر نہیں کر سکتا آنکھ نے دیکھا سر شام وہ منظر فرتاشؔ کرنا چاہوں بھی تو تصویر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    عشق ہوں جرأت اظہار بھی کر سکتا ہوں

    عشق ہوں جرأت اظہار بھی کر سکتا ہوں خود کو رسوا سر بازار بھی کر سکتا ہوں تو سمجھتا ہے کہ میں کچھ بھی نہیں تیرے بغیر میں ترے پیار سے انکار بھی کر سکتا ہوں غیر ممکن ہی سہی تجھ کو بھلانا لیکن یہ جو دریا ہے اسے پار بھی کر سکتا ہوں تو مری امن پسندی کو غلط نام نہ دے وار سہتا ہی نہیں وار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2