کیسۂ گل میں بند تھی خوشبو

کیسۂ گل میں بند تھی خوشبو
کس قدر خود پسند تھی خوشبو


سرنگوں تھا غرور غنچہ و گل
سر بسر سر بلند تھی خوشبو


اہل گلشن تھے محو رامش و رنگ
ہاں مگر فکر مند تھی خوشبو


اڑ گئی آمد خزاں سے قبل
واقعی عقل مند تھی خوشبو


آن واحد میں آ کے لوٹ گئی
آہوؤں کی زقند تھی خوشبو


دفتر گلستاں تھا طولانی
اور بس حرف چند تھی خوشبو


موجب عشق تھی مگر فرتاشؔ
آگہی تھی نہ پند تھی خوشبو