Fartash Syed

فرتاش سید

فرتاش سید کی غزل

    ہم وفادار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں

    ہم وفادار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں بس ترے یار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں ایک ہی سچ نے ہمیں ایسا کیا سرافراز برسر دار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں میں اکیلا ہوں مری جان کے دشمن افلاک ایک دو چار ہیں اور اس سے زیادہ کیا ہوں نام سنتے ہی مرا آگ بگولا ہو جائیں مجھ سے بیزار ہیں اور ...

    مزید پڑھیے

    نخل ممنوعہ کے رخ دوبارہ گیا میں تو مارا گیا

    نخل ممنوعہ کے رخ دوبارہ گیا میں تو مارا گیا عرش سے فرش پر کیوں اتارا گیا میں تو مارا گیا جو پڑھا تھا کتابوں میں وہ اور تھا زندگی اور ہے میرا ایمان سارے کا سارا گیا میں تو مارا گیا غم گلے پڑ گیا زندگی بجھ گئی عقل جاتی رہی عشق کے کھیل میں کیا تمہارا گیا میں تو مارا گیا مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    یہ دل کتھا ہے اداکار تیرے بس میں نہیں

    یہ دل کتھا ہے اداکار تیرے بس میں نہیں میں خون تھوکتا کردار تیرے بس میں نہیں میں مانتا ہوں کہ تجھ کو بھلا نہیں سکتا مجھے بھلانا بھی اے یار تیرے بس میں نہیں ہے روز بارگہہ دل میں آگ پر ماتم یہ غم منانا عزا دار تیرے بس میں نہیں مرے خدا ہو مجھے بھی بشارت بخشش نہیں کہ مجھ سا گناہ گار ...

    مزید پڑھیے

    ہم ہیں بس اذن سفر ہونے تک

    ہم ہیں بس اذن سفر ہونے تک خاک اور خاک بہ سر ہونے تک کیسے کیسے ہیں مراحل درپیش اپنے ہونے کی خبر ہونے تک کیا عجب وصل کی خواہش نہ رہے ہجر کی رات بسر ہونے تک دل خوش فہم تری خوش فہمی منتشر گرد سفر ہونے تک سر بہ سجدہ ہیں در غالبؔ پر خوش سخن اہل نظر ہونے تک

    مزید پڑھیے

    وہ اپنی ذات میں گم تھا نہیں کھلا مرے ساتھ

    وہ اپنی ذات میں گم تھا نہیں کھلا مرے ساتھ رہا ہے ساتھ مرے پر نہیں رہا مرے ساتھ یہ تیری یاد کا اعجاز ہی تو ہے کہ یہ دل میں جل کے راکھ ہوا ہوں نہیں جلا مرے ساتھ ترے خلاف کیا جب بھی احتجاج اے دوست مرا وجود بھی شامل نہیں ہوا مرے ساتھ مرا جو رستہ تھا دراصل راستہ تھا وہی یہ اور بات ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2