فرخ نواز فرخ کی غزل

    جب محبت کی کوئی نظم سنائی میں نے

    جب محبت کی کوئی نظم سنائی میں نے آگ بہتے ہوئے پانی میں لگائی میں نے وقت رخصت مرا دل ڈوب رہا ہے لیکن پھر بھی آنکھوں میں نمی آج نہ لائی میں نے کچھ صلہ مل نہیں پایا ترے دیوانے کو شہر کی تیرے عبث خاک اڑائی میں نے یک بہ یک چار سو کھلنے لگے تن من میں گلاب اس کی تصویر جو سینے سے لگائی ...

    مزید پڑھیے

    بند مٹھی سے نکل جاتے ہو حد کرتے ہو

    بند مٹھی سے نکل جاتے ہو حد کرتے ہو سپنے بھر بات ہی منواتے ہو حد کرتے ہو جسم کی ایسی مہک جو مجھے پاگل کر دے بن کے خوشبو مجھے مہکاتے ہو حد کرتے ہو کیا کہوں کون سا جادو ہے ترے ہاتھوں میں مرے بالوں کو جو سہلاتے ہو حد کرتے ہو جان من ایک گھڑی دیکھ کہ دل دکھتا ہے چھوڑ کر جب مجھے گھر جاتے ...

    مزید پڑھیے

    محبت کے سفر کو ہر گھڑی دشوار کرتا تھا

    محبت کے سفر کو ہر گھڑی دشوار کرتا تھا وہ ہر اک راستے کو میرے نا ہموار کرتا تھا غزل لکھ کر تری دیوار پر لٹکا کے جب آتا تو ساری رات پھر گریہ در و دیوار کرتا تھا مرے احساس کو چھلنی کیے دیتا تھا ہر لمحہ یہ کار خیر میرے شہر کا اخبار کرتا تھا جسے تم چاہ کر بھی پار ہرگز کر نہیں پائے میں ...

    مزید پڑھیے

    دل کا دفتر جلا کے دیکھا ہے

    دل کا دفتر جلا کے دیکھا ہے خون اپنا بہا کے دیکھ ہے ایک رتی بھی نہیں وہ با ذوق شعر ہم نے سنا کے دیکھا ہے کارگر کچھ بھی نہیں ہو پایا اپنا سب کچھ لٹا کے دیکھا ہے ان کے دل میں نہیں مری چاہت ہاتھ ہم نے دبا کے دیکھا ہے روشنی پھر بھی ہو نہیں پائی ہم نے دل تک جلا کے دیکھا ہے بھولتا ہی ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہے پاس مگر تو دکھائی دیتا ہے

    نہیں ہے پاس مگر تو دکھائی دیتا ہے ترا خیال مجھے کب رہائی دیتا ہے ترے لبوں سے ادا ہو اگر کوئی جملہ مجھے وہ شعر کی صورت سنائی دیتا ہے مرا گمان بدل جاتا ہے حقیقت میں بغیر پوچھے جب اپنی صفائی دیتا ہے گھٹا بھی دے یہ جدائی کا بے ثمر موسم بھلا تو کیوں مجھے زخم جدائی دیتا ہے قریب آ کے ...

    مزید پڑھیے