بند مٹھی سے نکل جاتے ہو حد کرتے ہو

بند مٹھی سے نکل جاتے ہو حد کرتے ہو
سپنے بھر بات ہی منواتے ہو حد کرتے ہو


جسم کی ایسی مہک جو مجھے پاگل کر دے
بن کے خوشبو مجھے مہکاتے ہو حد کرتے ہو


کیا کہوں کون سا جادو ہے ترے ہاتھوں میں
مرے بالوں کو جو سہلاتے ہو حد کرتے ہو


جان من ایک گھڑی دیکھ کہ دل دکھتا ہے
چھوڑ کر جب مجھے گھر جاتے ہو حد کرتے ہو


اب تلک پورا کوئی بھی نہیں کر پائے تم
خواب پھر بھی ہمیں دکھلاتے ہو حد کرتے ہو


اپنے حق کے لیے آواز اٹھاؤں جس دم
مجھ کو دیوار میں چنواتے ہو حد کرتے ہو


عمر بھر کون جواں رہتا ہے جان فرخؔ
پھر بھی تم حسن پہ اتراتے ہو حد کرتے ہو