فاروق نازکی کی غزل

    اتنی خراب صورت حالات بھی نہیں

    اتنی خراب صورت حالات بھی نہیں جو کہہ نہ پاؤں ایسی کوئی بات بھی نہیں سورج کا گاؤں جس کی جٹاؤں میں تھی اسیر اے شہر بے چراغ یہ وہ رات بھی نہیں پھر آج اٹھ رہا ہے دھواں دل کے آس پاس تجدید آرزوئے ملاقات بھی نہیں ڈرتا ہوں اپنے سائے سے میں خود گزیدہ ہوں سینے میں کوئی شورش ظلمات بھی ...

    مزید پڑھیے

    رنگ خاکے میں نیا بھر دوں گا میں

    رنگ خاکے میں نیا بھر دوں گا میں دشمنوں سے دوستی کر لوں گا میں پھر نہیں آنے کا خوابوں میں ترے شہر سے تیرے اگر جاؤں گا میں میں بہت ضدی ہوں لیکن جان من تو بلائے تو ضرور آؤں گا میں ہے تضادوں کا چمن میرا وجود فصل گل کا مرثیہ گاؤں گا میں کانچ کے الفاظ کاغذ پر نہ رکھ سنگ معنی بن کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3