فاروق نازکی کے تمام مواد

22 غزل (Ghazal)

    تہمت سیر چمن ہم پہ لگی کیا نہ ہوا

    تہمت سیر چمن ہم پہ لگی کیا نہ ہوا طبع آزاد میں زنجیر پڑی کیا نہ ہوا وہ الم دوست تھے ہم جن کی ہر اک موسم میں دیکھتے دیکھتے خوشیوں سے ٹھنی کیا نہ ہوا خواب تو خواب رہے نیند بھی آنے سے رہی گرد بیداریٔ شب منہ پہ ملی کیا نہ ہوا سینۂ برگ‌ گل تر پہ نظر تھی اپنی زندگی آگ کے سانچے میں ڈھلی ...

    مزید پڑھیے

    وہی میں ہوں وہی خالی مکاں ہے

    وہی میں ہوں وہی خالی مکاں ہے مرے کمرے میں پورا آسماں ہے دیار خواب و چشم دل فگاراں جزیرہ نیند کا کیوں درمیاں ہے سکوت مرگ طاری ہر شجر پر یہ کیسا موسم تیغ و سناں ہے چمن افسردہ گل مرجھا گئے ہیں خزاں کی زد پہ سارا گلستاں ہے بھلا دی آپ نے بھی وہ کہانی محبت جس کے دم سے جاوداں ہے

    مزید پڑھیے

    غم کی چادر اوڑھ کر سوئے تھے کیا

    غم کی چادر اوڑھ کر سوئے تھے کیا رات بھر میرے لئے روئے تھے کیا چادر عصمت کے دھبے آپ نے رات پی کر صبح دم دھوئے تھے کیا میں نے پوچھا ان سے اک سادہ سوال خار میری راہ میں بوئے تھے کیا ڈھونڈتے پھرتے ہو خود کو نازکیؔ انہی گلیوں میں کبھی کھوئے تھے کیا

    مزید پڑھیے

    عجیب رنگ سا چہروں پہ بے کسی کا ہے

    عجیب رنگ سا چہروں پہ بے کسی کا ہے چلو سنبھل کے یہ عالم روا روی کا ہے کبھی نہ بات زمانے نے دل لگا کے سنی یہی تو خاص سبب میری بے دلی کا ہے سنا ہے لوگ وہاں مجھ سے خار کھاتے ہیں فسانہ عام جہاں میری بے بسی کا ہے

    مزید پڑھیے

    یوں ہی کر لیتے ہیں اوقات بسر اپنا کیا

    یوں ہی کر لیتے ہیں اوقات بسر اپنا کیا اپنے ہی شہر میں ہیں شہر بدر اپنا کیا رات لمبی ہے چلو غیبت یاراں کر لیں شب کسی طور تو ہو جائے بسر اپنا کیا دوریاں فاصلے دشوار گزر گاہیں ہیں ہے یہی شرط سفر رخت سفر اپنا کیا تجھ سے اب اذن تکلم بھی اگر مل جائے لب ہلیں یا نہ ہلیں آنکھ ہو تر اپنا ...

    مزید پڑھیے

تمام

11 نظم (Nazm)

    ماتم نیم شب

    جب میں اور تو نڈھال ہو جاتے ہیں سانسیں پھولتی ہیں او رحم پہلے ڈھیلے اور پھر سرد پڑ جاتے ہیں اور ہمارے چہرے اپنی اصلی حالت پر آ جاتے ہیں تو بے اختیار سوچتا ہوں ہمارا کیا ہوگا اگر ساتھ چھوٹ گیا تمہارا کیا ہوگا میرے بغیر میرا کیا ہوگا تیرے بغیر میں تو سوچ بھی نہیں سکتا کہ تو میرے ...

    مزید پڑھیے

    موت

    عجیب لمحہ ہے موت کا بھی نہ خوف ساتھی نہ آس ہمدم عجیب شے ہے یہ آدمی بھی جو موت کے ڈر سے کانپتا ہے جو آس کی ڈور تھامتا ہے اسے خبر ہے کہ موت کیا ہے مگر وہ پھر بھی فصیل بیم و رجا کا قیدی خود اپنی کرنی سے بھاگتا ہے اسے خبر ہے کہ موت جینے کا آسرا ہے اسے خبر ہے عجیب لمحہ ہے موت کا بھی نہ آس ...

    مزید پڑھیے

    تیزاب، آکار خوشبو کا

    نیبو پہاڑی کے دامن میں ایک گاؤں ہے 'مدرابن' جہاں میں پیدا ہوا تھا (میرا نام محمد فاروق ہے) میری ماں سیب کہ طرح سرخ اور میٹھی تھی گلاب کہ طرح کومل اور معطر وہ خوشبو کا آکار تھی لگی لپٹی چھل کپٹ، جھوٹ یہ لفظ اس نے سنے تو تھے آزمائے نہیں تھے دہرائے نہیں تھے ریڈیو سے نزار قبانی کا ...

    مزید پڑھیے

    بچپن

    جب ہلکی پھلکی باتوں سے نغموں کی طنابیں بنتی تھیں جب چھوٹے چھوٹے لفظوں سے افکار کی شمعیں جلتی تھیں ہر چہرہ اپنا چہرہ تھا ہر درپن اپنا درپن تھا جو گھر تھا ہمارا ہی گھر تھا ہر آنگن اپنا آنگن تھا جو بات لبوں تک آتی تھی وہ دل سے نہیں کر آتی تھی کانوں میں امرت بھرتی تھی اور دل کو ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم جنگلوں کے نام

    زمین شعلے اگل رہی ہے فضا سے تیزاب گر رہا ہے زمین اگنی پہ لوٹتی ہے ہوائیں چہرہ بگاڑتی ہیں سنا تو تھا آج دیکھتے ہیں یہاں ہوائیں ہیں نار سیرت ازل سے لے کر ابد تلک بے قرار ہوں گی ہماری روحیں جنم جنم تک بھٹک بھٹک کر فنا فنا بے کراں تباہی کا نام لے کر نہ پیڑ ہوں گے نہ قمریوں کے سریلے ...

    مزید پڑھیے

تمام