فاروق بخشی کی غزل

    تمام شہر میں اس جیسا خستہ حال نہ تھا

    تمام شہر میں اس جیسا خستہ حال نہ تھا مگر وہ شخص کہ پھر بھی کوئی ملال نہ تھا یہ اور بات میں اپنی انا میں قید رہا وگرنہ اس کا پگھلنا تو کچھ محال نہ تھا بچھڑ گیا ہے تو یہ کہہ کے دل کو بہلاؤں وجود اس کا مرے حق میں نیک فال نہ تھا سمجھ رہا تھا محافظ جسے میں برسوں سے مجھی کو قتل کرے گا یہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ خود اپنا دامن بڑھانے لگے

    وہ خود اپنا دامن بڑھانے لگے چلو آج آنسو ٹھکانے لگے ہمارا برا وقت جب ٹل گیا پھر احباب ملنے ملانے لگے تری برہمی میں بھی جان وفا نوازش کے انداز آنے لگے مداوائے غم کچھ تو کرنا ہی تھا مصیبت پڑی گنگنانے لگے مزا دے گیا یار دور فراق ہمیں تو یہ دن بھی سہانے لگے محبت سے توفیق اظہار ...

    مزید پڑھیے

    وہ نہ آئے گا یہاں وہ نہیں آنے والا

    وہ نہ آئے گا یہاں وہ نہیں آنے والا مجھ کو تنہائی کا احساس دلانے والا کیا خبر تھی کہ ترس جائے گا تعبیروں کو اپنی آنکھوں میں ترے خواب سجانے والا اپنی تدبیر کے انجام سے ناواقف ہے حال تقدیر کا اوروں کو بتانے والا میری رگ رگ میں لہو بن کے رواں ہو جیسے میرے سائے سے بھی دامن کو بچانے ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑنا مجھ سے تو خوابوں میں سلسلہ رکھنا

    بچھڑنا مجھ سے تو خوابوں میں سلسلہ رکھنا دیار ذہن میں دل کا دیا جلا رکھنا پلٹ کے آئیں گے موسم تو تم کو لکھوں گا کتاب دل کا ورق تم ذرا کھلا رکھنا میں چاہتا ہوں وہ آنکھیں جو روز ملتی ہیں کبھی تو مجھ سے کہیں ہم پہ آسرا رکھنا بدن کی آگ سے جھلسے نہ جسم روحوں کا قریب آ کے بھی تم مجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    خدا کرے کہ یہ مٹی بکھر بھی جائے اب

    خدا کرے کہ یہ مٹی بکھر بھی جائے اب چڑھا ہوا ہے جو دریا اتر بھی جائے اب یہ روز روز کا ملنا بچھڑنا کھلتا ہے وہ میری روح کے اندر اتر بھی جائے اب وہاں وہ پھول سا چہرہ ہے منتظر اس کا کہو یہ شاعر آوارہ گھر بھی جائے اب میں اپنے آپ کو کب تک یونہی سمیٹے پھروں چلے وہ آندھی کہ سب کچھ بکھر ...

    مزید پڑھیے

    اک پل کہیں رکے تھے سفر یاد آ گیا

    اک پل کہیں رکے تھے سفر یاد آ گیا پھولوں کو ہنستا دیکھ کے گھر یاد آ گیا تتلی کے ساتھ آئی تری یاد بھی ہمیں رکھا ہوا کتاب میں پر یاد آ گیا بیٹھے تھے جس کی چھاؤں میں ہم دونوں مدتوں کیا جانے آج کیوں وہ شجر یاد آ گیا سرحد سے کوئی آیا ہے پھر خون مانگنے اک ماں کو اپنا لخت جگر یاد آ ...

    مزید پڑھیے

    مشورہ کس نے دیا تھا کہ مسیحائی کر

    مشورہ کس نے دیا تھا کہ مسیحائی کر زخم کھانے ہیں تو لوگوں سے شناسائی کر جیب خالی ہے تو کیا دل سے دعائیں دیں گے ہم سے درویشوں کی نادان پذیرائی کر پھر نظر آئے گی آسان یہ دنیا تجھ کو آنکھ سے دیکھ مگر دل کو تماشائی کر گھر میں ممکن ہے مگر دل میں نہ دیوار اٹھا فیصلہ سوچ سمجھ کر یہ میرے ...

    مزید پڑھیے

    اس زمیں آسماں کے تھے ہی نہیں

    اس زمیں آسماں کے تھے ہی نہیں رابطے درمیاں کے تھے ہی نہیں ہم سے مٹی مہک گئی کیسے ہم تو اس خاکداں کے تھے ہی نہیں کیسے کرتے رقم حدیث دل واقعے سب بیاں کے تھے ہی نہیں ہم وہ کردار کیسے بن جاتے جب تری داستاں کے تھے ہی نہیں ان سے تہذیب کی توقع تھی وہ جو اردو زباں کے تھے ہی نہیں

    مزید پڑھیے

    کیسے ان سچے جذبوں کی اب اس تک تفہیم کروں

    کیسے ان سچے جذبوں کی اب اس تک تفہیم کروں روٹھنے والا گھر آئے تو لفظوں میں ترمیم کروں مجھ سے بچھڑ کر جانے والے اتنا تو سمجھاتا جا اپنے آپ کو دو حصوں میں کیسے میں تقسیم کروں اہل سیاست بانٹ رہے ہیں جان سے پیارے لوگوں کو میں شاعر ہوں سچ کہتا ہوں کیوں ان کی تعظیم کروں وہ بھی زمانہ ...

    مزید پڑھیے

    جلی ہیں درد کی شمعیں مگر اندھیرا ہے

    جلی ہیں درد کی شمعیں مگر اندھیرا ہے کہاں ہو کچھ تو کہو دل بہت اکیلا ہے یہ کیسا زہر فضاؤں میں بھر گیا یارو ہر ایک آدمی کیوں اس قدر اکیلا ہے مرے نصیب میں کب ہے یہ روشنی کا نگر مرے لیے تو یہاں ہر طرف اندھیرا ہے جلائے رکھنا دیے پیار کے میں آؤں گا مجھے تمہاری وفا پر بڑا بھروسہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2