شہر دوست
وہ شہر دوست بھی رخصت ہوا کہ جس نے سدا ہمارے دل میں کھلائے تھے چاہتوں کے گلاب خمار باقی ہے اب تک ہماری آنکھوں میں حسین لمحوں کا جو اس کے دم سے روشن تھے تمہارے بعد بھی آئیں گے یوں تو سب موسم بہت ستائیں گے لیکن ہر ایک موقعہ پر جو ہوتے تم تو یہ کام اس طرح کرتے کریں گے یاد تمہیں ہم کئی ...