فاروق بخشی کی نظم

    شہر دوست

    وہ شہر دوست بھی رخصت ہوا کہ جس نے سدا ہمارے دل میں کھلائے تھے چاہتوں کے گلاب خمار باقی ہے اب تک ہماری آنکھوں میں حسین لمحوں کا جو اس کے دم سے روشن تھے تمہارے بعد بھی آئیں گے یوں تو سب موسم بہت ستائیں گے لیکن ہر ایک موقعہ پر جو ہوتے تم تو یہ کام اس طرح کرتے کریں گے یاد تمہیں ہم کئی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی آؤ

    مرے بالوں میں چاندی کھل رہی ہے مرے لہجے میں میٹھا رس گھلا ہے تمہارا نام آتے ہی مگر اب بھی دل بے تاب ویسے ہی دھڑکتا ہے کبھی جیسے تمہارے قرب کے موسم مرے چھوٹے سے کمرے میں اسی صورت مہکتے تھے عجب کچھ رنگ بھرتے تھے وہ موسم سارے موسم آج بھی اس دل کے اک چھوٹے سے کونے میں اسی صورت مہکتے ...

    مزید پڑھیے

    شکایت

    یہ تم نے کیا لکھا میں نے تمہیں دل سے بھلا ڈالا تمہیں تو یاد ہوگا بچھڑتے وقت تم نے ہی کہا تھا اگر تم چاہتے ہو یہ تمہارے اور میرے درمیاں یہ رشتہ عمر بھر یونہی رہے قائم تو ان لفظوں سے یونہی دوستی رکھنا کبھی فرصت ملے تو آؤ اور دیکھو میں اب بھی لفظ لکھتا ہوں میں ان لفظوں میں جیتا اور ...

    مزید پڑھیے

    ذرا سی دیر میں

    ذرا سی دیر لگتی ہے ذرا سی دیر میں یوں سارا منظر ایک دم تبدیل ہوتا ہے بکھر جاتے ہیں سارے خواب جیسے تاش کے پتے کھنکتے قہقہے تبدیل ہو جاتے ہیں آہوں میں ذرا سی دیر میں یوں سارا منظر ایک دم تبدیل ہوتا ہے

    مزید پڑھیے

    وہ بستی یاد آتی ہے

    وہ بستی یاد آتی ہے وہ چہرے یاد آتے ہیں وہاں گزرا ہوا اک ایک پل یوں جگمگاتا ہے اندھیری رات میں اونچے کلس مندر کے جیسے جھلملاتے ہیں وہاں بستی کے اس کونے میں وہ چھوٹی سی اک مسجد کہ جس کے صحن میں مرے اجداد کی پیشانیوں کے ہیں نشاں اب تک اسی کے پاس تھوڑی دور پر بہتی ہوئی گنگا مجھے اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    وہ چاند چہرہ سی ایک لڑکی

    وہ چاند چہرہ سی ایک لڑکی محبتوں کی مثال جیسے ذہن میں شاعر کے جیسے آئے حسیں غزل کا خیال کوئی وہ چاند چہرہ سی ایک لڑکی کسی جنم میں وہ ماں تھی میری کسی جنم میں بہن بنی تھی مگر وہ اب کے بنی ہے ہمدم تمام رشتے نبھا رہی ہے مجھے بھی جینا سکھا رہی ہے وہ چاند چہرہ سی ایک لڑکی

    مزید پڑھیے

    جب ہم پہلی بار ملے تھے

    جب ہم پہلی بار ملے تھے موسم کتنا اجلا تھا میں تھا اک آزاد پرندہ نیل گگن میں اڑنے والا تم بھی اتنے عمر رسیدہ کب تھے بالوں میں یہ چاندی کب تھی لہجے میں کھنک آنکھوں میں چمک تھی بات بات پر زور سے ہنسنا عادت میں بھی شامل تھا سب کے دکھ سکھ کا حصہ بن جانا فطرت میں بھی شامل تھا لیکن اب ایسا ...

    مزید پڑھیے