فاروق بخشی کی غزل

    مہکتے لفظوں میں شامل ہے رنگ و بو کس کی

    مہکتے لفظوں میں شامل ہے رنگ و بو کس کی یہ میرے شعروں میں ہوتی ہے گفتگو کس کی وہ دل کی آگ تو یا رب کبھی کی سرد ہوئی مگر ان آنکھوں کو اب بھی ہے جستجو کس کی مرا وجود تو اب تک سہی سلامت ہے ہوا میں خاک یہ اڑتی ہے کو بہ کو کس کی اگر وہ لوٹ کے آیا نہیں تو بتلانا یہ خوشبو پھیلی ہے آنگن میں ...

    مزید پڑھیے

    یہ سودا عشق کا آسان سا ہے

    یہ سودا عشق کا آسان سا ہے ذرا بس جان کا نقصان سا ہے بہا کر لے گیا ہوش و خرد کو یہ سیل عشق بھی طوفان سا ہے وہی جو سب کے غم میں گھل رہا ہے ہمارے حال سے انجان سا ہے خدا اس کو زمانے سے بچائے ابھی یہ آدمی انسان سا ہے

    مزید پڑھیے

    اس کے ہونٹوں پہ بد دعا بھی نہیں

    اس کے ہونٹوں پہ بد دعا بھی نہیں اب مرے واسطے سزا بھی نہیں لفظ خاموشیوں کا پردہ ہیں بولتا ہے وہ بولتا بھی نہیں میں نے پھولوں کو کھلتے دیکھا ہے اس نے ہونٹوں سے کچھ کہا بھی نہیں ایک مدت سے ساتھ ہوں اپنے اور میں خود کو جانتا بھی نہیں حادثے عام ہو گئے اتنے مڑ کے اب کوئی دیکھتا بھی ...

    مزید پڑھیے

    جیسی خواہش ہوتی ہے کب ہوتا ہے

    جیسی خواہش ہوتی ہے کب ہوتا ہے چھوڑو بھی اب یار چلو سب ہوتا ہے ہم بے کار ہی سہمے سہمے رہتے ہیں جو ہونا ہوتا ہے جب جب ہوتا ہے میری بوڑھی دادی اکثر کہتی تھیں کوئی نہیں ہوتا جس کا رب ہوتا ہے دل بستی کو اجڑے برسوں بیت گئے یاد چراغاں اب بھی ہر شب ہوتا ہے سارے شاعر شعر کہاں کہہ پاتے ...

    مزید پڑھیے

    ریزہ ریزہ سا بھلا مجھ میں بکھرتا کیا ہے

    ریزہ ریزہ سا بھلا مجھ میں بکھرتا کیا ہے اب ترا غم بھی نہیں ہے تو یہ قصہ کیا ہے کیوں سجا لیتا ہے پلکوں پہ یہ اشکوں کے چراغ اے ہوا کچھ تو بتا پھول سے رشتہ کیا ہے اس نے مانگا ہے دعاؤں میں خدا سے مجھ کو اور میں چپ ہوں بھلا اس نے بھی مانگا کیا ہے شعر گوئی سے کہیں مسئلے حل ہوتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2