وار اور پھر وار کس کا آپ کی تلوار کا
وار اور پھر وار کس کا آپ کی تلوار کا اب رفو مشکل سے ہوگا زخم دامن دار کا خون رونا بے گناہی پر تری تلوار کا اور ہنس دینا ہمارے زخم دامن دار کا کس قدر لپکا ہے چشم شوق کو دیدار کا بن گیا تار نظر آخر تصور یار کا سیج پر گزری مگر گزری شب وصل اس طرح چٹکیاں لیتا رہا دھڑکا فراق یار کا رشک ...