Farogh Hyderabadi

فروغ حیدرآبادی

فروغ حیدرآبادی کی غزل

    وار اور پھر وار کس کا آپ کی تلوار کا

    وار اور پھر وار کس کا آپ کی تلوار کا اب رفو مشکل سے ہوگا زخم دامن دار کا خون رونا بے گناہی پر تری تلوار کا اور ہنس دینا ہمارے زخم دامن دار کا کس قدر لپکا ہے چشم شوق کو دیدار کا بن گیا تار نظر آخر تصور یار کا سیج پر گزری مگر گزری شب وصل اس طرح چٹکیاں لیتا رہا دھڑکا فراق یار کا رشک ...

    مزید پڑھیے

    تعلق مدتوں کا ترک اس سے ہو تو کیونکر ہو

    تعلق مدتوں کا ترک اس سے ہو تو کیونکر ہو خدا کے واسطے ناصح نہ اتنا تو مرے سر ہو مرے رونے پہ کیوں بیداد اتنی اے ستم گر ہو نکل آتے ہیں آنسو آنکھ سے جب صدمہ دل پر ہو پری رخسار بھی ہو اور حوروں سے بھی بہتر ہو وفا ہی جب نہیں تم میں تو دشمن کے برابر ہو عدو فرقت میں تڑپے اور وہ مہماں مرے ...

    مزید پڑھیے

    اس قدر محو تصور ہوں ستم گر تیرا

    اس قدر محو تصور ہوں ستم گر تیرا مجھ کو غربت میں نظر آنے لگا گھر تیرا نشۂ مے کی بجھی پیاس نہ کچھ بھی افسوس نام سنتے تھے بڑا چشمۂ کوثر تیرا اپنے پامالیٔ دل کا مجھے افسوس نہیں دیکھ ظالم نہ بگڑ جائے کہیں گھر تیرا وہ بھی ہیں لوگ جو ہم بزم رہا کرتے تھے ہم تو جیتے ہیں فقط نام ہی لے کر ...

    مزید پڑھیے

    ہو ترقی پر مرا درد جدائی اور بھی

    ہو ترقی پر مرا درد جدائی اور بھی اور بھی اے بے وفا کر بے وفائی اور بھی ہونے پایا تھا ابھی خوگر نہ درد ہجر کا آگ رشک غیر نے دل میں لگائی اور بھی دیکھیے مڑ کر نگاہ ناز کے قربان میں ایک بار اے فتنہ گر جلوہ نمائی اور بھی فائدہ کیا ایسے ہرجائی سے ملنے میں فروغؔ ہو گئی دنیا میں تیری جگ ...

    مزید پڑھیے

    غبار خاطر ناشاد ہوں میں

    غبار خاطر ناشاد ہوں میں کہ مٹنے کے لئے آباد ہوں میں جفا و جور سے بھی شاد ہوں میں حریص لذت بیداد ہوں میں لب معجز نما سے زندگی ہے خراج ناز سے برباد ہوں میں بڑی مشکل میں کی امداد میری فدائے بازوئے جلاد ہوں میں نہ کر پامال گردش ہائے افلاک کسی بھولے ہوئے کی یاد ہوں میں تمنا وصل کی ...

    مزید پڑھیے

    رنگ دیکھا تری طبیعت کا

    رنگ دیکھا تری طبیعت کا ہو چکا امتحاں محبت کا یہی نقشہ رہا جو فرقت کا بت بنا لیں گے تیری صورت کا نہ ملو تم گلے رقیبوں سے خون ہوتا ہے میری حسرت کا تیری رفتار نے نشان دیا نام سنتے تھے ہم قیامت کا دیکھتا ہوں پری جمالوں کو مجھ کو لپکا ہے اچھی صورت کا ملتی جلتی ہے زلف شب گوں سے کیا ...

    مزید پڑھیے

    مچلتی ہے مرے سینے میں تیری آرزو کیا کیا

    مچلتی ہے مرے سینے میں تیری آرزو کیا کیا لیے پھرتی ہے تیری چاہ مجھ کو کو بہ کو کیا کیا رہی ہے بعد مردن بھی تمہاری جستجو کیا کیا غبار خاک مرقد اڑ رہا ہے چار سو کیا کیا کبھی عاشق کو سمجھایا کبھی غیروں کو بہلایا فریب آمیز ہیں چالیں تری او حیلہ جو کیا کیا رہائی دی مجھے قید علائق سے ...

    مزید پڑھیے

    کسی صورت عدو کی ترک الفت ہو نہیں سکتی

    کسی صورت عدو کی ترک الفت ہو نہیں سکتی ہمارے حال پر تیری عنایت ہو نہیں سکتی کبھی تیرے سوا دل دوسرے پر آ نہیں سکتا کسی پر اب مری مائل طبیعت ہو نہیں سکتی بنی ہے مہر لب پیہم محبت اس ستم گر کی بیاں اب داستان درد فرقت ہو نہیں سکتی الٰہی میرا دل اس سنگ دل کا دل تو بن جائے مری تقدیر گر ...

    مزید پڑھیے

    دل نہیں ملنے کا پھر میرا ستم گر ٹوٹ کر

    دل نہیں ملنے کا پھر میرا ستم گر ٹوٹ کر چیز یہ ایسی نہیں جڑ جائے گی جو پھوٹ کر آج ہے دل میں مرے کل ہے عدو کی آنکھ میں تجھ میں بھر دی ہے یہ ایسی کس نے شوخی کوٹ کر اپنے بیگانوں کی نظریں پڑ رہی ہیں آپ پر واہ کیا نام خدا نکلی جوانی پھوٹ کر اس کا دشمن سے تعلق اس کا دشمن سے ملاپ سن رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے