غبار خاطر ناشاد ہوں میں
غبار خاطر ناشاد ہوں میں
کہ مٹنے کے لئے آباد ہوں میں
جفا و جور سے بھی شاد ہوں میں
حریص لذت بیداد ہوں میں
لب معجز نما سے زندگی ہے
خراج ناز سے برباد ہوں میں
بڑی مشکل میں کی امداد میری
فدائے بازوئے جلاد ہوں میں
نہ کر پامال گردش ہائے افلاک
کسی بھولے ہوئے کی یاد ہوں میں
تمنا وصل کی تو اور شے ہے
تمہارے ہجر سے بھی شاد ہوں میں
تمہارے ناوک مژگاں کے ہوتے
رہین نشتر فصاد ہوں میں
مجھی پر آنکھ رہتی ہے عدو کی
فروغؔ اب دیدۂ حساد ہوں میں