تعلق مدتوں کا ترک اس سے ہو تو کیونکر ہو
تعلق مدتوں کا ترک اس سے ہو تو کیونکر ہو
خدا کے واسطے ناصح نہ اتنا تو مرے سر ہو
مرے رونے پہ کیوں بیداد اتنی اے ستم گر ہو
نکل آتے ہیں آنسو آنکھ سے جب صدمہ دل پر ہو
پری رخسار بھی ہو اور حوروں سے بھی بہتر ہو
وفا ہی جب نہیں تم میں تو دشمن کے برابر ہو
عدو فرقت میں تڑپے اور وہ مہماں مرے گھر ہو
کبھی تو دور ایسا بھی سپہر کینہ پرور ہو
کبھی دشمن کی حسرت ہے کبھی میری کدورت ہے
جگہ میری وفا کی پھر تمہارے دل میں کیونکر ہو