ہو ترقی پر مرا درد جدائی اور بھی

ہو ترقی پر مرا درد جدائی اور بھی
اور بھی اے بے وفا کر بے وفائی اور بھی


ہونے پایا تھا ابھی خوگر نہ درد ہجر کا
آگ رشک غیر نے دل میں لگائی اور بھی


دیکھیے مڑ کر نگاہ ناز کے قربان میں
ایک بار اے فتنہ گر جلوہ نمائی اور بھی


فائدہ کیا ایسے ہرجائی سے ملنے میں فروغؔ
ہو گئی دنیا میں تیری جگ ہنسائی اور بھی