Farigh Bukhari

فارغ بخاری

فارغ بخاری کی غزل

    دل کے گھاؤ جب آنکھوں میں آتے ہیں

    دل کے گھاؤ جب آنکھوں میں آتے ہیں کتنے ہی زخموں کے شہر بساتے ہیں کرب کی ہاہا کار لیے جسموں میں ہم جنگل جنگل صحرا صحرا جاتے ہیں دو دریا بھی جب آپس میں ملتے ہیں دونوں اپنی اپنی پیاس بجھاتے ہیں سوچوں کو لفظوں کی سزا دینے والے سپنوں کے سچے ہونے سے گھبراتے ہیں درد کا زندہ رہنا پیاس ...

    مزید پڑھیے

    یاد آئیں گے زمانے کو مثالوں کے لیے

    یاد آئیں گے زمانے کو مثالوں کے لیے جیسے بوسیدہ کتابیں ہوں حوالوں کے لیے دیکھ یوں وقت کی دہلیز سے ٹکرا کے نہ گر راستے بند نہیں سوچنے والوں کے لیے آؤ تعمیر کریں اپنی وفا کا معبد ہم نہ مسجد کے لیے ہیں نہ شوالوں کے لیے سالہا سال عقیدت سے کھلا رہتا ہے منفرد راہوں کا آغوش جیالوں کے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اب کے بہاروں کا بھی انداز نیا ہے

    کچھ اب کے بہاروں کا بھی انداز نیا ہے ہر شاخ پہ غنچے کی جگہ زخم کھلا ہے دو گھونٹ پلا دے کوئی مے ہو کہ ہلاہل وہ تشنہ لبی ہے کہ بدن ٹوٹ رہا ہے اس رند سیہ مست کا ایمان نہ پوچھو تشنہ ہو تو مخلوق ہے پی لے تو خدا ہے کس بام سے آتی ہے تری زلف کی خوشبو دل یادوں کے زینے پہ کھڑا سوچ رہا ہے کل ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کر اس حسین پیکر کو

    دیکھ کر اس حسین پیکر کو نشہ سا آ گیا سمندر کو ڈولتی ڈگمگاتی سی ناؤ پی گئی آ کے سارے ساگر کو خشک پیڑوں میں جان پڑنے لگی دیکھ کر روپ کے سمندر کو بحر پیاسے کی جستجو میں ہے ہے صدف کی تلاش گوہر کو کوئی تو نیم وا دریچوں سے دیکھے اس رتجگے کے منظر کو ایک دیوی ہے منتظر فارغؔ وا کئے پٹ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھا تجھے تو آنکھوں نے ایواں سجا لیے

    دیکھا تجھے تو آنکھوں نے ایواں سجا لیے جیسے تمام کھوئے ہوئے خواب پا لیے جتنے تھے تیرے مہکے ہوئے آنچلوں کے رنگ سب تتلیوں نے اور دھنک نے اڑا لیے ایسی گھٹی فضاؤں میں کیسے جئیں گے وہ کچھ قافلے جو آئے ہیں تازہ ہوا لیے ان سر پھری ہواؤں سے کچھ آشنا تو ہوں گہرے سمندروں میں نہ کشتی کو ...

    مزید پڑھیے

    یہی ہے دور غم عاشقی تو کیا ہوگا

    یہی ہے دور غم عاشقی تو کیا ہوگا اسی طرح سے کٹی زندگی تو کیا ہوگا ابھی تو ہم نفسوں کو ہے وہم چارہ گری ہوئی نہ درد میں پھر بھی کمی تو کیا ہوگا یہ تیرگی تو بہر حال چھٹ ہی جائے گی نہ راس آئی ہمیں روشنی تو کیا ہوگا امید ہے کہ کبھی تو لبوں پہ آئے گی کبھی نہ آئی لبوں پر ہنسی تو کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4