اس کو تنہائی میں سوچوں تو مچل جاتا ہے
اس کو تنہائی میں سوچوں تو مچل جاتا ہے دل مرا کیسا ہے جو سوچوں سے جل جاتا ہے میری تنہائی سنا دے جو مجھے میری غزل میرا پیکر تری تصویر میں ڈھل جاتا ہے رعب خاموشی ہے یا اس میں ہے پوشیدہ جلال غم صدا دے کے ہی چپ چاپ نکل جاتا ہے میری خاموشی مجھے دیتی ہے قوت تب ہی ٹھوکریں کھا کے مرا دل ...