مرحلے آئے رہ عشق میں دشوار کئی
مرحلے آئے رہ عشق میں دشوار کئی میں نے اک چاند کے دیکھے ہیں طلب گار کئی وحشت رم تھی طبیعت میں غزالوں جیسی یوں تو آتے ہی رہے راہ میں چھتنار کئی ہوں وہ تصویر جو اب تک ہے نہاں رنگوں میں یوں تو سنتے ہیں کہ ہیں شہر میں فن کار کئی زیست کرنا بھی ہوا چومکھی لڑنا گویا اپنی ہی ذات سے بھی ہوتے ...