سچ بتا
اے خدا کیسے میں مانوں کہ مٹی سے بنی ہے ماں بھی خاک تو فانی ہے مٹ جاتی ہے اور لا فانی کو فانی میں کیسے مانوں سچ بتا کون چھپا ہے اس میں ظرف انسان میں وسعت یہ کہاں سے آئے وہی الفت وہی شفقت وہی پردہ پوشی یہ تو صفتیں ہیں تری میں تو حیران ہوں اک سادہ سی لڑکی کیوں کر ہفت افلاک کو چھو لیتی ...