Farhan Mushtaque

فرحان مشتاق

فرحان مشتاق کی نظم

    لمحے کی بات

    یہ اس لمحے کی بات ہے جب آنکھ جھپکنے سے ڈر لگتا اور اس ڈر میں لپٹی ہوئی ادھورا ہونے کی خواہش ٹہلتے ٹہلتے جھوٹ کی اس دیوار کے پاس پہنچ جاتی جس کی بنیادوں میں نوزائیدہ سچ دفن تھے تب میں خاموشی کے چٹئیل میدان میں تن کے کھڑا ہو جاتا اور انجانی منزلوں سے آتی ہوئی ہوا لفظوں کے پیراہن سے ...

    مزید پڑھیے

    پرانا گھر

    یہ ان دنوں کی بات ہے جب گھر کے ایک کمرے میں دکھ اور ملال منڈلی سجا کے بیٹھا کرتے اور مصروفیت بہانے بہانے سے وہاں تاک جھانک کرتی دوسرے کمرے میں دلوں میں نقب لگانے کے سب منصوبے آپس میں بیٹھ کر تاش کھیلا کرتے اور میں ہر تھوڑی دیر بعد تمہاری عادتیں ڈھونڈنے اسٹور کے چکر کاٹتا ...

    مزید پڑھیے

    خاموشی

    یہ ان دنوں کی بات ہے جب میرے ذہن کی گلیوں میں ایک عاشق ایک بچے کی انگلی پکڑ کر طلسمی گھروں کو حسرت سے دیکھتا کچھ گلوں کی خاموشی اور اس خاموشی کی سائیں سائیں کان کے پردوں سے گزر کر ناف میں اتر جایا کرتی تب آخری موڑ پر وہ بوڑھا مل جاتا جس کی آنکھوں میں زندگی سے پیچھا چھڑا لینے والی ...

    مزید پڑھیے