خاموشی

یہ ان دنوں کی بات ہے
جب میرے ذہن کی گلیوں میں
ایک عاشق
ایک بچے کی انگلی پکڑ کر
طلسمی گھروں کو حسرت سے دیکھتا
کچھ گلوں کی خاموشی
اور اس خاموشی کی سائیں سائیں
کان کے پردوں سے گزر کر
ناف میں اتر جایا کرتی
تب آخری موڑ پر
وہ بوڑھا مل جاتا
جس کی آنکھوں میں
زندگی سے پیچھا چھڑا لینے والی حسرت
بچے کا دامن پکڑ لیتی
اور عاشق
گھٹنوں کے بل بیٹھ کر
بھل بھل رونے لگتا