یقین
چاپ قدموں کی سنو رات کے تارے نہ گنو کوئی آئے گا بہ ہر حال ضرور آئے گا اپنی آنکھوں میں چھپائے ہوئے سپنے کل کے لے کے تابندہ نگاہوں کا غرور آئے گا یاس و حرماں کے اندھیروں میں ستارے بھر دو دل کے خوابیدہ دریچوں سے کہو آنکھ ملیں باد صرصر سے کہو جا کے چلے اور کہیں خواب فردا کے در و بام پہ ...