Fareed Ishrati

فرید عشرتی

فرید عشرتی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    جلا کے دامن ہستی کا تار تار اٹھا

    جلا کے دامن ہستی کا تار تار اٹھا کبھی جو نالۂ غم دل سے شعلہ بار اٹھا خیال و فکر و تمنا کا خون چھپ نہ سکا زباں خموش تھی لیکن لہو پکار اٹھا فلک پہ جب بھی حقائق کی سرخیاں ابھریں زمیں سے کہنہ روایات کا غبار اٹھا رواں دواں ہے رگ سنگ میں لہو کی طرح وہ زندگی کا تلاطم جو بار بار اٹھا رہ ...

    مزید پڑھیے

    ذوق پرواز میں ثابت ہوا سیاروں سے

    ذوق پرواز میں ثابت ہوا سیاروں سے آسماں زیر زمیں ہے مری یلغاروں سے کیسے قاتل ہیں جنہیں پاس وفا ہے نہ جفا قتل کرتے ہیں تو اغیار کی تلواروں سے رہ کے ساحل پہ ہو کس طرح کسی کو معلوم کشتیاں کیسے نکل آتی ہیں منجدھاروں سے گل ہوئے جاتے ہیں جلتے ہوئے دیرینہ چراغ آئینہ خانوں کی گرتی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    ہے داغ داغ مرا دل مگر ملول نہیں

    ہے داغ داغ مرا دل مگر ملول نہیں تمام عمر کا رونا مجھے قبول نہیں وہ گفتگو جو نگاہوں سے ہوتی رہتی ہے حدیث نرگس مستانہ ہے فضول نہیں بہت سے پھول ہیں دامن میں آپ کے لیکن جسے ہم اپنا کہیں ایسا کوئی پھول نہیں وہ ایک بت جسے کہتے ہیں شاہکار جمیل صنم کدے کا خدا ہے مگر رسول نہیں سراغ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ان کی جفا ان کا ستم یاد نہیں ہے

    کچھ ان کی جفا ان کا ستم یاد نہیں ہے غمگین ہوں لیکن کوئی غم یاد نہیں ہے دلدادۂ اصنام ہے فطرت مری لیکن تھا ساتھ کبھی کوئی صنم یاد نہیں ہے اپنوں کی عنایات کا ممنون ہوں ایسا غیروں کا مجھے کوئی ستم یاد نہیں ہے پایا ہے نشاں جب سے تری راہ گزر کا کیسی ہے رہ دیر و حرم یاد نہیں ہے لایا ہے ...

    مزید پڑھیے

    دل میں شگفتہ گل بھی ہیں روشن چراغ بھی

    دل میں شگفتہ گل بھی ہیں روشن چراغ بھی کیا چیز ہیں یہ سوز محبت کے داغ بھی ٹوٹا تھا ایک جام سفالی نہ جانے کیوں رندوں نے توڑ ڈالے منقش ایاغ بھی تدبیر چارہ سازیٔ دل سوچنے کے بعد رہتا ہے بد گماں مرے دل سے دماغ بھی ہم وہ نہیں جو موت کے پردوں میں کھو گئے ہم نے تو زندگی کا لگایا سراغ ...

    مزید پڑھیے

11 نظم (Nazm)

    یقین

    چاپ قدموں کی سنو رات کے تارے نہ گنو کوئی آئے گا بہ ہر حال ضرور آئے گا اپنی آنکھوں میں چھپائے ہوئے سپنے کل کے لے کے تابندہ نگاہوں کا غرور آئے گا یاس و حرماں کے اندھیروں میں ستارے بھر دو دل کے خوابیدہ دریچوں سے کہو آنکھ ملیں باد صرصر سے کہو جا کے چلے اور کہیں خواب فردا کے در و بام پہ ...

    مزید پڑھیے

    افسانۂ شب رنگ

    عارض گل پہ لرزتی ہوئی بیکل شبنم منتظر ہے کہ چلے باد سحر کوئی جھونکا کوئی سورج کی کرن پاس آ جائے تو افسانہ شب رنگ سنے نغمۂ زہرہ و ناہید کی جھنکار سنے بربط سلمیٰ کے تاروں کی صدائے دل کش آبشاروں کی ندا خارزاروں کی صدا پھول کے دل کی جلن سوزش مہتاب کا حال ڈوبتے تاروں کے خاموش نگاہوں ...

    مزید پڑھیے

    جب تمنائیں مسکراتی ہیں

    جب تمنائیں مسکراتی ہیں پھول بنتی ہیں اور مہکتی ہیں کوئی چپکے سے میرے سینے میں صبح کا نور گھول جاتا ہے کھڑکیاں دل کی کھول جاتا ہے صاف شفاف سے دریچوں میں رقص کرتا ہے ماہتاب کوئی دل کی گہرائیوں میں گرتے ہی ڈوب جاتا ہے آفتاب کوئی چاند آتا ہے چاندنی لے کر جھک کے تارے سلام کرتے ...

    مزید پڑھیے

    بے باک اندھیرے

    جب کبھی شب کے طلسمات میں کھو جاتا ہوں یا ترے حسن کی آغوش میں سو جاتا ہوں تیری تصویر ابھرتی ہے پس پردۂ خواب ایک ٹوٹے ہوئے بے لوث ستارے کی طرح چیر کر سینۂ آفاق کی تاریک فضا از‌‌ راہ وفا تیری تصویر اٹھا لیتا ہوں عارض و لب کے جواں گیت چرا لیتا ہوں دور تک جادۂ فردا پہ مہک اٹھتے ...

    مزید پڑھیے

    تقاضا

    پھر رات کی تاریک ادائیں ہیں مسلط پھر صبح کے ہاتھوں سے حنا چھوٹ رہی ہے جو ہار تیرے واسطے گوندھا تھا کسی نے اس ہار کی اک ایک لڑی ٹوٹ رہی ہے جو ساز کبھی واقف اسرار جنوں تھا اس ساز کی رگ رگ سے لہو پھوٹ رہا ہے کیا ہوش تجھے ساقیٔ میخانۂ دنیا وہ کون سا ساغر ہے جو اب ٹوٹ رہا ہے تقدیر کو ...

    مزید پڑھیے

تمام