Fareed Ishrati

فرید عشرتی

فرید عشرتی کی غزل

    جلا کے دامن ہستی کا تار تار اٹھا

    جلا کے دامن ہستی کا تار تار اٹھا کبھی جو نالۂ غم دل سے شعلہ بار اٹھا خیال و فکر و تمنا کا خون چھپ نہ سکا زباں خموش تھی لیکن لہو پکار اٹھا فلک پہ جب بھی حقائق کی سرخیاں ابھریں زمیں سے کہنہ روایات کا غبار اٹھا رواں دواں ہے رگ سنگ میں لہو کی طرح وہ زندگی کا تلاطم جو بار بار اٹھا رہ ...

    مزید پڑھیے

    ذوق پرواز میں ثابت ہوا سیاروں سے

    ذوق پرواز میں ثابت ہوا سیاروں سے آسماں زیر زمیں ہے مری یلغاروں سے کیسے قاتل ہیں جنہیں پاس وفا ہے نہ جفا قتل کرتے ہیں تو اغیار کی تلواروں سے رہ کے ساحل پہ ہو کس طرح کسی کو معلوم کشتیاں کیسے نکل آتی ہیں منجدھاروں سے گل ہوئے جاتے ہیں جلتے ہوئے دیرینہ چراغ آئینہ خانوں کی گرتی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    ہے داغ داغ مرا دل مگر ملول نہیں

    ہے داغ داغ مرا دل مگر ملول نہیں تمام عمر کا رونا مجھے قبول نہیں وہ گفتگو جو نگاہوں سے ہوتی رہتی ہے حدیث نرگس مستانہ ہے فضول نہیں بہت سے پھول ہیں دامن میں آپ کے لیکن جسے ہم اپنا کہیں ایسا کوئی پھول نہیں وہ ایک بت جسے کہتے ہیں شاہکار جمیل صنم کدے کا خدا ہے مگر رسول نہیں سراغ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ان کی جفا ان کا ستم یاد نہیں ہے

    کچھ ان کی جفا ان کا ستم یاد نہیں ہے غمگین ہوں لیکن کوئی غم یاد نہیں ہے دلدادۂ اصنام ہے فطرت مری لیکن تھا ساتھ کبھی کوئی صنم یاد نہیں ہے اپنوں کی عنایات کا ممنون ہوں ایسا غیروں کا مجھے کوئی ستم یاد نہیں ہے پایا ہے نشاں جب سے تری راہ گزر کا کیسی ہے رہ دیر و حرم یاد نہیں ہے لایا ہے ...

    مزید پڑھیے

    دل میں شگفتہ گل بھی ہیں روشن چراغ بھی

    دل میں شگفتہ گل بھی ہیں روشن چراغ بھی کیا چیز ہیں یہ سوز محبت کے داغ بھی ٹوٹا تھا ایک جام سفالی نہ جانے کیوں رندوں نے توڑ ڈالے منقش ایاغ بھی تدبیر چارہ سازیٔ دل سوچنے کے بعد رہتا ہے بد گماں مرے دل سے دماغ بھی ہم وہ نہیں جو موت کے پردوں میں کھو گئے ہم نے تو زندگی کا لگایا سراغ ...

    مزید پڑھیے