جلا کے دامن ہستی کا تار تار اٹھا
جلا کے دامن ہستی کا تار تار اٹھا کبھی جو نالۂ غم دل سے شعلہ بار اٹھا خیال و فکر و تمنا کا خون چھپ نہ سکا زباں خموش تھی لیکن لہو پکار اٹھا فلک پہ جب بھی حقائق کی سرخیاں ابھریں زمیں سے کہنہ روایات کا غبار اٹھا رواں دواں ہے رگ سنگ میں لہو کی طرح وہ زندگی کا تلاطم جو بار بار اٹھا رہ ...