Farah iqbal

فرح اقبال

ریڈیو ٹی وی اینکر

TV Anchor, Radio Host

فرح اقبال کی غزل

    راکھ اڑتی ہوئی بالوں میں نظر آتی ہے

    راکھ اڑتی ہوئی بالوں میں نظر آتی ہے عمر گزرے ہوئے سالوں میں نظر آتی ہے جب بھی کھولا ہے یہ ماضی کا دریچہ میں نے کوئی تصویر خیالوں میں نظر آتی ہے شام کے ساتھ جو جادو ہو نگاہوں کا تری شام ویسی مرے گالوں میں نظر آتی ہے بستی دل میں جہاں روز تھا ہنگامہ نیا وہ بھی اجڑے ہوئے حالوں میں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تم بھیگنے آنا مری آنکھوں کے موسم میں

    کبھی تم بھیگنے آنا مری آنکھوں کے موسم میں بنانا مجھ کو دیوانہ مری آنکھوں کے موسم میں برستا بھیگتا ہو جب کوئی لمحہ نگاہوں میں وہیں تم بھی ٹھہر جانا مری آنکھوں کے موسم میں کئی موسم گزارے ہیں انہوں نے دھوپ چھاؤں کے نیا موسم کوئی لانا مری آنکھوں کے موسم میں سنہری دھوپ پھیلی ہو ...

    مزید پڑھیے

    مرے ہم رقص سائے کو بالآخر یونہی ڈھلنا تھا

    مرے ہم رقص سائے کو بالآخر یونہی ڈھلنا تھا کوئی موسم نہیں رکتا سو موسم کو بدلنا تھا تقاضا مصلحت کا تھا ہوا سے دوستی کر لیں چراغوں کو اجالے تک یونہی ہر طور جلنا تھا اسے تو یہ اجازت تھی وہ جب چاہے پلٹ جائے سفر میرا تو باقی تھا مجھے تو یونہی چلنا تھا تلاطم میں بہا کر جو مری ہستی کو ...

    مزید پڑھیے

    دیکھا پلٹ کے جب بھی تو پھیلا غبار تھا

    دیکھا پلٹ کے جب بھی تو پھیلا غبار تھا کچھ آنسوؤں کی دھند تھی اجڑا دیار تھا یادوں کے آئنہ میں ہیں اب بھی بسی ہوئی آنکھیں کہ جن میں منجمد اک انتظار تھا رشتوں کی ڈور ہاتھ سے چھوٹی تھی اس لیے دامن جو بد گمانیوں سے تار تار تھا کیسی تھی مے جو آنکھ سے تو نے پلائی تھی میری رگوں میں آج ...

    مزید پڑھیے

    جیسے خوشیوں میں غم نہیں ہوتے

    جیسے خوشیوں میں غم نہیں ہوتے آگ پانی بہم نہیں ہوتے مدتوں ہم قریب رہتے ہیں فاصلے پھر بھی کم نہیں ہوتے زندگی بھر کے ساتھ میں اکثر ہم سفر ہم قدم نہیں ہوتے سانحے دل پہ جو گزرتے ہیں سب کے سب تو رقم نہیں ہوتے پوجا ہوتی ہے زندگی بھر کی چار دن کے صنم نہیں ہوتے جو کبھی مجھ پہ دوستوں کے ...

    مزید پڑھیے

    درد کا سمندر ہے صرف پار ہونے تک

    درد کا سمندر ہے صرف پار ہونے تک عشق کی حقیقت کے آشکار ہونے تک روز و شب کی گردش میں محو رقص رہتے ہیں خاک کے بگولے ہیں بس غبار ہونے تک خواہشوں کی خوشبو میں خواب خواب پھرتے تھے پالکی میں تاروں کی ہم سوار ہونے تک قربتوں کے جنگل میں دیر کتنی لگتی ہے پیرہن محبت کا تار تار ہونے تک سوچ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی چپکے سے اک بات کہا کرتی ہے

    زندگی چپکے سے اک بات کہا کرتی ہے وقت کے ہاتھوں میں کب ڈور رہا کرتی ہے سرد سی شاموں میں چلتی ہے اداسی کی ہوا چاندنی رات بھی خاموش رہا کرتی ہے تم تو آئے ہو گلابوں کے لیے دیر کے بعد قریۂ جاں میں تو اب خاک اڑا کرتی ہے بے سبب آنکھوں میں آنسو بھی نہیں آتے اب وحشت دل بھی کہیں دور رہا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی جب مل کے مسکرایا تھا

    کوئی جب مل کے مسکرایا تھا عکس گل کا جبیں پہ سایہ تھا زخم دل کی جلن بھی کم تھی بہت گیت ایسا صبا نے گایا تھا شب کھلی تھی بہار کی صورت دن ستاروں سا جگمگایا تھا ایسے سرگوشیاں تھیں کانوں میں کوئی امرت کا جام لایا تھا خواب کونپل بھی تھی تر و تازہ آرزو نے بھی سر اٹھایا تھا جس نے ...

    مزید پڑھیے

    زمانہ جھک گیا ہوتا اگر لہجہ بدل لیتے

    زمانہ جھک گیا ہوتا اگر لہجہ بدل لیتے مگر منزل نہیں ملتی اگر رستہ بدل لیتے بہت تازہ ہوا آتی بہت سے پھول کھل جاتے مکان دل کا تم اپنے اگر نقشہ بدل لیتے خطا تم سے ہوئی آخر تمہارا کیا بگڑ جاتا یہ بازی بھی تمہاری تھی اگر مہرہ بدل لیتے ابھی تو آئنہ سے ہے مسلسل دوستی اپنی شناسائی کہاں ...

    مزید پڑھیے

    سارے منظر دل کش تھے ہر بات سہانی لگتی تھی

    سارے منظر دل کش تھے ہر بات سہانی لگتی تھی جیون کی ہر شام ہمیں تب ایک کہانی لگتی تھی جس کا چاند سا چہرا تھا اور زلف سنہری بادل سی مست ہوا کا آنچل تھامے ایک دوانی لگتی تھی اپنے خواب نئے لگتے تھے اور پھر ان کے آگے سب دنیا اور زمانے کی ہر بات پرانی لگتی تھی پیار کے موسم کی خوشبو سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3