یا رب مری حیات سے غم کا اثر نہ جائے
یا رب مری حیات سے غم کا اثر نہ جائے جب تک کسی کی زلف پریشاں سنور نہ جائے وہ آنکھ کیا جو عارض و رخ پر ٹھہر نہ جائے وہ جلوہ کیا جو دیدہ و دل میں اتر نہ جائے میرے جنوں کو زلف کے سائے سے دور رکھ رستے میں چھاؤں پا کے مسافر ٹھہر نہ جائے میں آج گلستاں میں بلا لوں بہار کو لیکن یہ چاہتا ہوں ...