فخر زمان کی غزل

    کچھ بات نہیں جسم اگر میرا جلا ہے

    کچھ بات نہیں جسم اگر میرا جلا ہے صد شکر کہ اس بزم سے شعلہ تو اٹھا ہے مانا کہ مرے لان کی پھر سبز ہوئی گھاس اس مینہ میں پڑوسی کا مکاں بھی تو گرا ہے سردی ہے کہ اس جسم سے پھر بھی نہیں جاتی سورج ہے کہ مدت سے مرے سر پر کھڑا ہے ہر سمت خموشی ہے مگر کہتے ہیں کچھ لوگ اس شہر میں اک شور قیامت ...

    مزید پڑھیے

    بہادری جو نہیں ہے تو بزدلی بھی نہیں (ردیف .. ی)

    بہادری جو نہیں ہے تو بزدلی بھی نہیں بہت ہی چاہا مگر ہم سے خودکشی نہ ہوئی کچھ اس طرح سے خیالوں نے روشنی بخشی تمہاری زلف بھی بکھری تو تیرگی نہ ہوئی کسی کے درد کو تم جانتے بھلا کیوں کر خود اپنے درد سے جب تم کو آگہی نہ ہوئی وہ تیرگی تھی مسلط فضائے عالم پر لہو کے دیپ جلے پھر بھی ...

    مزید پڑھیے

    اے ہم سفرو کیوں نہ نیا شہر بسا لیں

    اے ہم سفرو کیوں نہ نیا شہر بسا لیں اپنے ہی اصول اپنی ہی اقدار بنا لیں جن لوگوں نے اب تک مرے ہونٹوں کو سیا ہے سوزن سے مری سوچ کا کانٹا بھی نکالیں برفوں پہ الاؤ نہیں لگتے ہیں تو یارو بجھتی ہوئی قندیل سے قندیل جلا لیں کہنے کو تو بازار کی ہم جنس گراں ہیں لیکن ہمیں کوڑی پہ خریدار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2