فخر زمان کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    مشکل سے چمن میں ہمیں ایک بار ملا پھول

    مشکل سے چمن میں ہمیں ایک بار ملا پھول بس ہاتھ لگایا تھا کہ ٹہنی سے جھڑا پھول خوشبو جو نہیں ہے نہ سہی رنگ تو دیکھو بالوں میں سجا لو کوئی کاغذ کا بنا پھول اس شب کو چمک کی نہیں حاجت سے مہک کی آنکھوں سے ستارے نہیں ہونٹوں سے گرا پھول اب تک ترے ہونٹوں پہ تبسم کا گماں ہے ہم کو تو ہے ...

    مزید پڑھیے

    جو دھوپ کی تپتی ہوئی سانسوں سے بچی سوچ

    جو دھوپ کی تپتی ہوئی سانسوں سے بچی سوچ پھر چاندنی راتوں میں بڑی دیر جلی سوچ آرام سے اک لمحہ بھی جینا نہیں ممکن ہر وقت مرے ذہن میں رہتی ہے نئی سوچ اس شہر میں آتا ہے نظر ہر کوئی اپنا آواز کسے دوں مجھے رہتی ہے یہی سوچ دکھ درد کا مارا ہی کوئی سمجھے گا ہم کو ہم تک نہ پہنچ پائے گی ...

    مزید پڑھیے

    ہم لوگ تو آکاس کی بیلوں میں گھرے ہیں

    ہم لوگ تو آکاس کی بیلوں میں گھرے ہیں خوش بخت ہیں جو گلشن ہستی میں کھلے ہیں اس دھوپ کی شدت سے نہیں کوئی مفر اب دیوار کے سائے میں بڑے لوگ کھڑے ہیں کس کس کو دکھاتے رہیں جیبوں کے یہ سوراخ ہر موڑ پر کشکول لئے لوگ کھڑے ہیں اک روز ہمیں ہوں گے اجالے کے پیمبر ہم لوگ کہ مدت سے اندھیرے میں ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی یاد ہے اور حسرتوں کا ماتم ہے

    کسی کی یاد ہے اور حسرتوں کا ماتم ہے بہت دنوں سے لگاتار آنکھ پر نم ہے ہو زرد زرد نہ کیوں شمع کی ضیا یارو کہ اس کو اپنے پگھلنے کا جاں گسل غم ہے غم و الم کا بھی احساس اب نہیں ہوتا شعور و فکر و نظر کا عجیب عالم ہے لہو جلاؤ کچھ اس میں کہ روشنی تو بڑھے چراغ بزم سر شام ہی سے مدھم ہے بچی ...

    مزید پڑھیے

    جائیں گے کہاں سر پہ جب آ جائے گا سورج (ردیف .. ن)

    جائیں گے کہاں سر پہ جب آ جائے گا سورج وہ لوگ جو دیوار کے سائے میں کھڑے ہیں اللہ یہ لمحہ تو قیامت کی گھڑی ہے انسان سے انسان کے سائے بھی بڑے ہیں ہر موڑ پہ ہیں سر بہ فلک قصر نمایاں ہر موڑ پہ کشکول لیے لوگ کھڑے ہیں اس درجہ گرانی ہے کہ پتھر نہیں ملتے قبروں پہ صلیبیں نہیں انسان گڑے ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    پت جھڑ

    پت جھڑ آیا پت جھڑ آیا پیڑوں سے پتے ٹوٹیں گے اور بکھریں گے اک اک کر کے شاہراہوں پر پگڈنڈیوں پر ظالم راہی بے حس راہی پتوں کو پاؤں کے نیچے روندیں گے اور پتے پاؤں کے نیچے چیخیں گے چلائیں گے پیہم پستے جائیں گے

    مزید پڑھیے

    تلاش

    میرے گاؤں میں میرے گھر کے قریب جھیل ہے ایک خوبصورت سی اس کا شفاف نیلگوں پانی کتنا خاموش اور ساکن ہے بیٹھ کر میں کبھی کنارے پر اس کے پانی میں پھینک کر پتھر اس میں ہلچل مچاتا رہتا ہوں اور اس وقت اس کی وہ ہلچل دل کو کتنا سکون دیتی ہے لیکن افسوس تھوڑی دیر کے بعد ختم ہو جاتا ہے وہ مد و ...

    مزید پڑھیے

    مزدور عورتیں

    وہ جا رہی ہیں سروں پہ پتھر اٹھائے مزدور عورتیں کچھ یہ کھردرے ہاتھ میلے پاؤں جمی ہیں ہونٹوں پہ پپڑیاں سی اور پسینے میں ہیں شرابور سلگتی دوپہر میں وہ مل کر ایک دیوار چن رہی ہیں حصار سنگیں بنے گا کوئی یہ دیکھ کر حال ان کا مجھ کو خیال رہ رہ کے آ رہا ہے کہاں ہیں وہ مرمریں سی باہیں وہ ...

    مزید پڑھیے

    اے ہم سفرو کیوں نہ یہیں شہر بسا لیں

    اے ہم سفرو کیوں نہ یہیں شہر بسا لیں اپنے ہی اصول اپنی ہی اقدار بنا لیں وہ لوگ جنہوں نے مرے ہونٹوں کو سیا ہے سوزن سے مری سوچ کا کانٹا بھی نکالیں اس بزم سے اٹھے گا نہ شعلہ کوئی ہرگز یارو چلو قندیل سے قندیل جلا لیں ہر شہر میں ہیں فصل جنوں آنے کے چرچے شوریدہ سرو آؤ گریبان سلا ...

    مزید پڑھیے

    اصلی روپ

    میں دیکھ رہا ہوں پتے کے ہاتھوں پر جال لکیروں کا میں دیکھ رہا ہوں پتے کی آنکھوں میں شبنم کے آنسو میں دیکھ رہا ہوں پتے کی رگ رگ میں تڑپتا سبز لہو میں دیکھ رہا ہوں پتے کے چہرے پہ ندامت کے قطرے معلوم نہیں لیکن مجھ کو ان روپوں میں سے کون سا ہے پتے کا اپنا اصلی روپ

    مزید پڑھیے

تمام