فخر زمان کی غزل

    مشکل سے چمن میں ہمیں ایک بار ملا پھول

    مشکل سے چمن میں ہمیں ایک بار ملا پھول بس ہاتھ لگایا تھا کہ ٹہنی سے جھڑا پھول خوشبو جو نہیں ہے نہ سہی رنگ تو دیکھو بالوں میں سجا لو کوئی کاغذ کا بنا پھول اس شب کو چمک کی نہیں حاجت سے مہک کی آنکھوں سے ستارے نہیں ہونٹوں سے گرا پھول اب تک ترے ہونٹوں پہ تبسم کا گماں ہے ہم کو تو ہے ...

    مزید پڑھیے

    جو دھوپ کی تپتی ہوئی سانسوں سے بچی سوچ

    جو دھوپ کی تپتی ہوئی سانسوں سے بچی سوچ پھر چاندنی راتوں میں بڑی دیر جلی سوچ آرام سے اک لمحہ بھی جینا نہیں ممکن ہر وقت مرے ذہن میں رہتی ہے نئی سوچ اس شہر میں آتا ہے نظر ہر کوئی اپنا آواز کسے دوں مجھے رہتی ہے یہی سوچ دکھ درد کا مارا ہی کوئی سمجھے گا ہم کو ہم تک نہ پہنچ پائے گی ...

    مزید پڑھیے

    ہم لوگ تو آکاس کی بیلوں میں گھرے ہیں

    ہم لوگ تو آکاس کی بیلوں میں گھرے ہیں خوش بخت ہیں جو گلشن ہستی میں کھلے ہیں اس دھوپ کی شدت سے نہیں کوئی مفر اب دیوار کے سائے میں بڑے لوگ کھڑے ہیں کس کس کو دکھاتے رہیں جیبوں کے یہ سوراخ ہر موڑ پر کشکول لئے لوگ کھڑے ہیں اک روز ہمیں ہوں گے اجالے کے پیمبر ہم لوگ کہ مدت سے اندھیرے میں ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی یاد ہے اور حسرتوں کا ماتم ہے

    کسی کی یاد ہے اور حسرتوں کا ماتم ہے بہت دنوں سے لگاتار آنکھ پر نم ہے ہو زرد زرد نہ کیوں شمع کی ضیا یارو کہ اس کو اپنے پگھلنے کا جاں گسل غم ہے غم و الم کا بھی احساس اب نہیں ہوتا شعور و فکر و نظر کا عجیب عالم ہے لہو جلاؤ کچھ اس میں کہ روشنی تو بڑھے چراغ بزم سر شام ہی سے مدھم ہے بچی ...

    مزید پڑھیے

    جائیں گے کہاں سر پہ جب آ جائے گا سورج (ردیف .. ن)

    جائیں گے کہاں سر پہ جب آ جائے گا سورج وہ لوگ جو دیوار کے سائے میں کھڑے ہیں اللہ یہ لمحہ تو قیامت کی گھڑی ہے انسان سے انسان کے سائے بھی بڑے ہیں ہر موڑ پہ ہیں سر بہ فلک قصر نمایاں ہر موڑ پہ کشکول لیے لوگ کھڑے ہیں اس درجہ گرانی ہے کہ پتھر نہیں ملتے قبروں پہ صلیبیں نہیں انسان گڑے ...

    مزید پڑھیے

    وہ پہلے اندھے کنویں میں گرائے جاتے ہیں

    وہ پہلے اندھے کنویں میں گرائے جاتے ہیں جو سنگ شیشے کے گھر میں سجائے جاتے ہیں عجیب رسم ہے یارو تمہاری محفل میں دیئے جلانے سے پہلے بجھائے جاتے ہیں ہماری سوچ نے کروٹ یہ کیسی بدلی ہے ہم اپنی آگ میں خود کو جلائے جاتے ہیں بڑا ہی زور ہے اس بار مینہ کے قطروں میں کہ پتھروں پہ بھی گھاؤ ...

    مزید پڑھیے

    لمحوں کا بھنور چیر کے انسان بنا ہوں

    لمحوں کا بھنور چیر کے انسان بنا ہوں احساس ہوں میں وقت کے سینے میں گڑا ہوں کہنے کو تو ہر ملک میں گھوما ہوں پھرا ہوں سوچوں تو جہاں تھا وہیں چپ چاپ کھڑا ہوں فٹ پاتھ پہ عرصے سے پڑا سوچ رہا ہوں پتا تو میں سر سبز تھا کیوں ٹوٹ گرا ہوں اک روز زر و سیم کے انبار بھی تھے ہیچ بکنے پہ جو آیا ...

    مزید پڑھیے

    یہ بزدلی تھی ہماری بہادری نہ ہوئی

    یہ بزدلی تھی ہماری بہادری نہ ہوئی ہزار چاہا مگر پھر بھی خود کشی نہ ہوئی کچھ اس طرح سے خیالوں کی روشنی پھیلی تمہاری زلف بھی بکھری تو تیرگی نہ ہوئی یہ بے حسی تھی رگ و پے میں اپنے وصل کی شب حسین پاس رہے ہم سے دل لگی نہ ہوئی وہ تیرگی تھی مسلط فضائے عالم پر لہو کے دیپ جلے پھر بھی ...

    مزید پڑھیے

    تری گلی سی کسی بھی گلی کی شان نہیں

    تری گلی سی کسی بھی گلی کی شان نہیں کہ اس زمین پہ سنتے ہیں آسمان نہیں مژہ سے بڑھ کے نہیں ہے جو کوئی تیر حسیں تمہارے ابرو سے دل کش کوئی کمان نہیں سسک رہے ہیں جو سڑکوں پہ سینکڑوں انساں تمہارے شہر میں شاید کوئی مکان نہیں یہیں بہشت ہے یارو یہیں ہے دوزخ بھی کہ اس جہان سے آگے کوئی جہان ...

    مزید پڑھیے

    جو رازدار تھے پہلے وہ دشمن جاں ہیں (ردیف .. ے)

    جو رازدار تھے پہلے وہ دشمن جاں ہیں مگر جو دشمن جاں تھے وہ رازدار ہوئے گناہ خود ہی کیا خود کو پھر سزا دے لی ہم اپنے ہاتھوں کئی بار سنگسار ہوئے کبھی فسانہ سنا کر بھی آنکھ نم نہ ہوئی تمہارے ذکر پہ ہی آج اشک بار ہوئے ہر ایک چیز کی اس دور میں صفت بدلی پہاڑ شہر بنے شہر کوہسار ہوئے وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2