اک حرف مدعا

اک حرف مدعا تھا لبوں پہ کھٹکتا تھا پھانس سا
اک نام تھا زبان کا چھالا بنا ہوا
لو میں زباں تراش کے خاموش ہو گئی
لو اب تو میری آنکھ میں آنسو نہیں کوئی
بس ایک میرا گنگ مرا حرف مدعا