اک حرف مدعا فہمیدہ ریاض 07 ستمبر 2020 شیئر کریں اک حرف مدعا تھا لبوں پہ کھٹکتا تھا پھانس سا اک نام تھا زبان کا چھالا بنا ہوا لو میں زباں تراش کے خاموش ہو گئی لو اب تو میری آنکھ میں آنسو نہیں کوئی بس ایک میرا گنگ مرا حرف مدعا