زمیں خواب خوشبو
منڈیروں سے جب دھوپ اتری ابھی رات جاگی نہیں تھی ابھی خواب کا چاند صحرا میں سویا ہوا تھا سمندر کے بالوں میں چاندی چمکتی نہیں تھی کسی طاق میں بھی دیئے کی کوئی لو بھڑکتی نہیں تھی فضاؤں میں گیتوں کی مہکار تھی پرندے ابھی آشیانوں کو بھولے نہیں تھے وہ سپنوں میں کھوئی ہوئی تھی زمانے پہ ...