Faez Dehlvi

فائز دہلوی

میر سے قبل اردو کے ممتاز شاعر جنھوں نے اردو شاعری کی بنیاد رکھی

One of the most prominent Urdu poets of pre-Mir era, who laid the foundation of Urdu poetry

فائز دہلوی کی غزل

    گل ترے مکھ کی فکر میں بیمار

    گل ترے مکھ کی فکر میں بیمار جیو بلبل کا تجھ قدم پہ نثار گل کوں اے شوخ مکھ تنک دکھلا کہ خزاں کر دکھا دے اس کوں بہار مست سے دل کوں ہے حذر لازم نین تیرے بہت ہوئے سرشار اس گلی میں قدم کرم سوں دھر کہ کروں ہر قدم پہ جیو نثار مارتی مجھ کوں اے کماں ابرو یہ پلک تیر و یہ نگہ تلوار ہجر میں ...

    مزید پڑھیے

    جاگیر اگر بہت نہ ملی ہم کوں غم نہیں

    جاگیر اگر بہت نہ ملی ہم کوں غم نہیں حاصل ہمارے ملک قناعت کا کم نہیں اس ساتھ مہ رخاں کو نہیں کچھ برابری یوسف سے یہ نگار پری زاد کم نہیں خوش صورتاں سے کیا کروں میں آشنائی اب مجھ کو تو ان دنوں میں میسر درم نہیں دل باندھتے نہیں ہیں ہمارے ملاپ پر مہ‌ طلعتاں میں مجھ کو تو اب کچھ بھرم ...

    مزید پڑھیے

    زلف تیری ہوئی کمند مجھے

    زلف تیری ہوئی کمند مجھے اس میں باندھا ہے بند بند مجھے خاک سیتی سجن اٹھا کے کیا عشق تیرے نے سر بلند مجھے تیرے غم سوں ہوا ہوں دیوانہ نہ کیا نفع کوئی پند مجھے نہیں جگ بیچ اور اے دل بر وصل بن تیرے سود مند مجھے میں گرفتار ہوں ترے مکھ پر جگ میں نئیں اور کچھ پسند مجھے فائزؔ اس طور سے ...

    مزید پڑھیے

    میری جاں وہ بادہ خواری یاد ہے

    میری جاں وہ بادہ خواری یاد ہے وقت مستی گریہ زاری یاد ہے موتیا کا ہار و چمپا کی چھڑی جوڑۂ دامن کناری یاد ہے سب ابھوکن تیرے تن پر خوشنما خوبیٔ انگیا و ساری یاد ہے ابر کا سایہ و سبزہ راہ کا جان من رتھ کی سواری یاد ہے کویلاں کے نالے امرائی کے بیچ اس سمے کی بے قراری یاد ہے مینہ بی ...

    مزید پڑھیے

    تری گالی مجھ دل کو پیاری لگے

    تری گالی مجھ دل کو پیاری لگے دعا میری تجھ من میں بھاری لگے تدی قدر عاشق کی بوجھے سجن کسی ساتھ اگر تجھ کوں یاری لگے بھلا دیوے وو عیش و آرام سب جسے زلف سیں بے قراری لگے نہیں تجھ سا اور شوخ اے من ہرن تری بات دل کو نیاری لگے بھواں تیری شمشیر زلفاں کمند پلک تیری جیسے کٹاری لگے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    منہ پھول سے رنگیں تھا و ساری تھی اس ہری

    منہ پھول سے رنگیں تھا و ساری تھی اس ہری کھترانی ایک دیکھی میں پنگھٹ پہ جوں پری چیری ہیں اس کی اربسی رمبھا و رادھکا پربھو نے پھر بنائی نہیں ویسی دوسری میں نے کہا کہ گھر چلے گی میرے ساتھ آج کہنے لگی کہ ہم سوں نہ کر بات تو بری

    مزید پڑھیے

    مستمنداں کو ستایا نہ کرو

    مستمنداں کو ستایا نہ کرو بات کو ہم سے درایا نہ کرو دل شکنجے میں نہ ڈالو میرا زلف کو گوندھ بنایا نہ کرو حسن بے ساختہ بھاتا ہے مجھے سرمہ انکھیاں میں لگایا نہ کرو تم سے مجھ دل کو بہت ہے امید مجھ سے مسکیں کو کڑھایا نہ کرو بے دلاں سوں نہ پھرا دو مکھڑا ہم سے تم آنکھ چرایا نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر آشنا سے اس بن بیگانہ ہو رہا ہوں

    ہر آشنا سے اس بن بیگانہ ہو رہا ہوں مجلس میں شمع رو کی پروانہ ہو رہا ہوں مجھ کو ملامت خلق خاطر میں ناہیں ہرگز زلفاں کی فکر میں میں دیوانہ ہو رہا ہوں ساقی شراب و ساغر اب چاہتا نہیں ہوں اس کے خیال سوں میں مستانہ ہو رہا ہوں اس کے خیال سوں میں تنہا نشیں ہوں دائم وحشی سا میں سبن سوں ...

    مزید پڑھیے

    خوباں کے بیچ جاناں ممتاز ہے سراپا

    خوباں کے بیچ جاناں ممتاز ہے سراپا انداز دلبری میں اعجاز ہے سراپا پل پل مٹک کے دیکھے ڈگ ڈگ چلے لٹک کے وہ شوخ چھل چھبیلا طناز ہے سراپا ترچھی نگاہ کرنا کترا کے بات سننا مجلس میں عاشقوں کی انداز ہے سراپا نینوں میں اس کی جادو زلفاں میں اس کی پھاندا دل کے شکار میں وہ شہباز ہے ...

    مزید پڑھیے

    جان ایام‌ دلبری ہے یاد

    جان ایام‌ دلبری ہے یاد سیر‌ گل زار و مے خوری ہے یاد دیکھتا نہیں سورج کوں نظراں بھر جس کوں تجھ جامۂ‌ زری ہے یاد خوب پھولی تھی باغ میں نرگس گل صد برگ و جعفری ہے یاد وہ چراغاں و چاندنی کی رات سیر ہت پھول‌ و پھلجھڑی ہے یاد وہ تماشا و کھیل ہولی کا سب کے تن رخت کیسری ہے یاد ہو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3