ہر ایک گام پہ آسودگی کھڑی ہوگی
ہر ایک گام پہ آسودگی کھڑی ہوگی سفر کی آخری منزل بہت کڑی ہوگی یہ اپنے خون کی لہروں میں ڈوبتی کشتی بھنور سے بھاگ کے ساحل پہ جا پڑی ہوگی مسافرو یہ خلش نوک خار کی تو نہیں ضرور پاؤں تلے کوئی پنکھڑی ہوگی ترے خلوص تحفظ میں شک نہیں لیکن ہوا میں ریت کی دیوار گر پڑی ہوگی نظام قید مسلسل ...